بیلاروس (اصل میڈیا ڈیسک) یورپ اور امریکا نے یونان سے لیتھوانیا جانے والی ایک پرواز کو زبردستی بیلاروس میں اتارنے کی مذمت کی ہے۔ بیلا روس کے سکیورٹی حکام نے جہاز پر سوار ایک سرکردہ اپوزیشن صحافی کو حراست میں لینے کے بعد پرواز کو جانے دیا۔
رامان پراٹیسیوچ بیلا روس کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک نمایاں صحافی ہیں۔ وہ رائن ایئر کی ایک پرواز کے ذریعے یونان سے لیتھوانیا جا رہے تھے جب ان کی پرواز کو بیلا روس کے دارالحکومت مِنسک میں اترنے پر مجبور کیا گیا۔
رامان پراٹیسیوچ کی فلائیٹ بیلا روس کی حدود سے گزر رہی تھی جب مقامی فلائٹ کنٹرولر نے فضائی عملے کو جہاز میں بم کے خطرے سے خبردار کیا اور پائلٹ کو ہدایت کی کہ جہاز کو منسک کی ہوائی اڈے پر اتار لیں۔ اس دوران بیلا روس کا ایک جنگی جہاز اس پرواز کے گرد چکر لگاتا رہا۔
مسافر بردار ہوائی جہاز کے منسک ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد سکیورٹی حکام رامان پراٹیسیوچ اور ان کی روسی گرل فرینڈ کو اپنے ساتھ لے گئے، جس کے بعد جہاز کو اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی۔
بیلاروس میں صدر لوکاشینکو کی شخصی حکمرانی کے خلاف سرگرم صحافی رامان پراٹیسیوچ کو اس انداز میں حراست میں لیے جانے پر یورپی ممالک نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے جہاز کا راستہ زبردستی تبدیل کرنے کو ایک قابل مذمت اقدام قرار دیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ کاروائی بیلا روس کی طرف سے اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔
اس واقعے کے بعد یورپی یونین اور بیلا روس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ یورپی یونین کے پیرسے شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس میں یہ معاملہ مرکزی اہمیت حاصل کر گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس اجلاس میں بیلا روس کے صدر الیگزانڈر لوکاشینکو کے خلاف مزید کڑا موقف اپنانے پر غور کیا جائے گا۔
ادھر لیتھوانیا کے صدر گیٹانس ناؤزیڈا نے بیلاروس کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ”ریاستی دہشت گردی‘‘ کا واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جواب میں بیلا روس کے جہازوں کی یورپی یونین کے ہوائی اڈوں پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کو چاہییے کہ وہ بیلا روس پر سخت پابندیوں کا نفاذ کرے۔
امریکا کے وزیر خارجہ انتونی بِلنکن نے اس واقعے کو اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا اور صحافی رامان پراٹیسیوچ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق بیلا روس حکومت نے جبری طور پر ہوائی جہاز کا رخ تبدیل کرکے کئی مسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ شہری ہوابازی کی بین الاقوامی کونسل کو اس واقعے کا فوری طور پر نوٹس لینا چاہییے۔