بریسلز (جیوڈیسک) بلجیم میں سیکیورٹی کیلئے فوج کی خدمات حاصل کرلی گئی جبکہ چھاپوں کےدوران گرفتار 15 افراد سے تحقیقات جاری ہیں۔
نئی قانون سازی بھی کی جائیگی جس کے تحت دہری شہریت کےحامل دہشتگردوں سےبلجیم کی شہریت چھینی جاسکے گی۔ بلجیم کی سڑکوں پر بھی فرانس کی طرح اب فوجی ہی پہرےدارہیں۔اہم مقامات اورمراکز کی سیکیورٹی فوج نے سنبھال لی ہے اوراہلکاروں کی تعدادمیں بتدریج اضافے کاامکان ہے۔
بلجیم کے وزیردفاع اسٹیون واندیپت نے کہا کہ فوج کی تعیناتی آسان فیصلہ نہیں تھامگرموجودہ صورتحال میں فوج کی معاونت درکارتھی۔بلجیم میں سیکیورٹی کے یہ اقدامات وروی ایرمیں جمعرات کومقابلے کےدوران 2 دہشتگردوں کی ہلاکت کےبعد کیےگئےہیں۔
دعوی کیا گیا ہے کہ ہلاک دہشتگرد لندن میں فوجی کوذبح کیے جانے کے طرز پر بلجیم کی پولیس کونشانہ بنانا چاہتے تھے۔ وروی ائرکی مسلم کمیونٹی کو صورتحال پرانتہائی تشویش ہے،انکاکہناہےکہ انتہاپسند نظریات پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے لیکن تمام مسلمانوں کوایک ہی نظرسے نہ دیکھاجائے۔ایک مسلم شہری نے کہاکہ اسلام امن کامذہب ہے۔اسلام کی تعلیم ہی یہی ہےکہ مسیحیوں اوریہودیوں ہی نہیں سب کےساتھ اچھا برتاو کیا جائے، دہشتگردوں نے تو خود مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
ایک اور شہری نےکہاکہ جوکچھ یہاں اورپیرس میں ہوا وہ اسکی مذمت کرتاہے۔سچامسلمان ایسی حرکت کرہی نہیں سکتا۔وہ بنیادی طور پر کرمنل ہیں، جنکےدل پتھر ہو چکے۔ بلجیم کی مسلم کمیونٹی کا کہنا ہے کہ جب نوجوانوں کوانتہاپسندی کا شکار کیا جارہا تھا تو حکومت خاموش تماشائی تھی۔ خطرہ سامنے آیا ے تو آنکھیں بند کر کے اقدامات کی بجائے صرف دشتگردوں کونشانہ بنایاجائے۔