چین اور پاکستان کے درمیان دوستی باہمی احترام پر مبنی ہے اور چین ہمارا قریبی دوست اور آئرن برادر ہے.سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جو ہماری حکومت کی ترجیح ہے. ملکوں کی دوستی ہر موسم میں قائم و دائم رہنے والی ہے۔سرحدوں کوتجارت کے لیے کھولنا ہوگا، مشترکہ جدوجہد سے ہی لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنا یا جاسکتا ہے. بیلٹ اینڈ روڈ مقصد ایشیا کو یورپ اور افریقہ سے ملانے والی قدیم سلک روڈ کو بڑے پیمانے پر سمندروں، سڑکوں اور ریلوے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے دوبارہ قائم کرنا ہے بیلٹ اینڈ روڈ فورم تمام شریک ممالک کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرے گا۔ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں 40 ممالک کے سربراہان اور 100 سے زائد ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور کاروباری شعبے کے وفود کی شرکت.ان میں پاکستان سمیت روس، اٹلی، ازبکستان، کمبوڈیا، بیلا روس اور دیگر ممالک کے سربراہان مملکت شامل تھے .بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ، چین میں 4 براعظموں کے لیڈر جمع، 91 کھرب کے معاہدے.کے منصوبوں پر دستخط ہوئے.بیلٹ اینڈ روڈ فورم تمام شریک ممالک کو ترقی کے یکساں مواقع.بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کو رابطے مضبوط کرنے کا ذریعہ ، ترقی پذیر ملکوں کے لیے دیرپا ترقی کا ذریعہ ، دو سرے ممالک کی مصنوعات کا چینی مارکیٹ میں خیر مقدم۔ ملکوں کیساتھ ازادانہ تجارت مواقع فراہم کرے گا۔ چین ون بیلٹ ون روڈ کے ساتھ میری ٹائم سلک روڈ کو بھی تعمیر کر رہا ہے تاکہ دنیا کے 60سے زائد ممالک کے درمیان سڑک، ریل کے علاوہ سمندری راستوں کے ذریعے بھی تجارتی سرگرمیاں بڑھانے میں مدد حاصل ہو۔
2017 میں اِس فورم کے تحت ہونے ہولے پہلے اجلاس میں 29 ممالک نے شرکت کی تھی، جبکہ اِس سال یہ تعداد بڑھ کر 40 تک ہوچکی ہے۔ سوئٹزرلینڈ ک بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام میں شمولیت کی مفاہمت پر دستخط کر دیئے ہیںَاٹلی جو ترقی یافتہ یورپی ملک اور گروپ آف سیون کا رکن بھی ہے وہ اس منصوبہ میں شامل ہوگیا ہے۔جامع پروگرام کے تحت بندرگاہوں، سڑکوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کے مختلف پہلووں کی تعمیر میں چین مالی معاونت فراہم کرتاہے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم 2019ئ کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم عمران خان نے ”ون بیلٹ ون روڈ” کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے پانچ نکات پیش کئے ہیں. انہوںنے کہاکہ دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرے۔ سیاحت کے فروغ، کرپشن ختم کرنے اور وائٹ کالر کرائمز کے خلاف مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ اسی طرح غربت کے خاتمہ کیلئے فنڈ قائم کرنے اور تجارت و سرمایہ کاری کیلئے ماحول بہتر بنانے کی کوششیں کی جائیں.
سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان خطہ کی ایک مضبوط معاشی قوت بن کر ابھرے گا یہی وجہ ہے کہ انڈیا جس نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا ‘وہ مسلسل اسے ناکامی سے دوچار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے.پاکستان اور چین کی دوستی عوام کے دلوں میں ہے.
پاکستان اور چین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سی پیک دونوں ممالک کے لیے یکساں فائدہ مند منصوبہ ہے۔ پاکستان اور چین سی پیک کے اگلے فیز کی جانب بڑھ رہے ہیںجس میں سپیشل اکنامک زونز کا قیام ہوگا.بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے پاکستان میں توانائی بحران میں کمی ہوئی اور چین کے تعاون سے گوادر تیزی سے دنیا کا تجارتی مرکز بن رہا ہے.پاکستان اور چین کے درمیان ازاد تجارت کا معاہدہ ،جوں جوں تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے پاکستان دشمن قوتوں کے اوسان خطا ہو رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اس منصوبہ کو ”گیم چینجر” کے طور پر دیکھا جارہا ہے.سی پیک کے ذریعہ چینی علاقے کاشغر سے شروع ہونیوالا یہ تجارتی راستہ پاکستانی بندرگاہ گوادر تک پہنچے گا. ایک چھوٹا تجارتی راستہ، دنیا بھر میں چینی مصنوعات کم خرچ اور کم وقت میں پہنچ سکیں.ا?بنائے ملاکہ سے چینی تجارتی سامان کو یورپ اور دیگر منڈیوں تک پہنچنے میں پینتالیس دن لگتے ہیں جبکہ کاشغر تا گوادر اقتصادی راہداری کی تکمیل کے بعد یہ سفر کم ہو کر دس دن کا رہ جائیگا.پاکستان کو اس راہداری سے یہ فائدہ ، تجارتی سرگرمیوں میں شامل ہو کر معاشی ترقی اور ترقی پذیر سے ترقی یافتہ ملک تک کا سفر تیزی سے طے کر سکے گا۔
چین کی کوشش ہے کہ وہ صرف گوادر تا کاشغر اقتصادی راہداری کی تکمیل ہی نہیں بلکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ مل کرا سی طرح کے سمندری تجارتی راستے بھی کھولے ، زیادہ سے زیادہ فائدے اٹھائے جاسکیں۔ سی پیک سے پاکستان کے تمام صوبوں کو فوائد حاصل ہوں گے . وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین میں طے پانے والے سمجھوتے کے ذریعے کراچی تا پشاور ایم ایل ون ریلوے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 8ہزار 172ملین امریکی ڈالر لگایا گیا ہے ، معاہدے کے تحت منصوبہ 2022 تک مکمل ہو گا ،ایم ایل ون ریلویمنصوبے کے تحت1872کلومیٹر کا ٹریک دورویہ کیا جائے گا۔کراچی تا پشاور تمام ٹریک ڈبل کیا جائے گا۔ جس پر 160کلو میٹر کی رفتار سے ٹرین چلے گی جس سے 24 گھنٹوں کی مسافت 14گھنٹوں میں سمٹ جائے گی۔ جبکہ مال برادار ٹرین کی رفتار 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی جائے گی۔سنگنلز کا تمام نظام کمپوٹرائزد ہوگا۔ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں تعاون کے معاہدے.سرکاری ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا رشکئی صنعتی زون سے 2 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا، منصوبے سے 115ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی، منصوبے میں 700صنعتی پلاٹس شامل ہیںسی پیک منصوبہ کے تحت انفراسٹرکچر کی تعمیر، انڈسٹریل زونز کا قیام اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کی توسیع ترجیحات میں شامل ہے۔