تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا یہ ایک اچھا پروگرام تھا مگر کچھ مخصوص لوگوں کی وجہ سے” لوٹ مار ” وہ بھی غریب اور سیدھے سادھے لوگوں کو لوٹنے کئے لئے مخصوص ” جال ” تیار کئے گئے ہیں، وہ بھی ایسے انداز سے کہ جیسا کسی شاعر نے کہا تھا ۔۔۔ ”وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا ”ایک بات ہے جو کڑوی تو ہے مگر سچی ہے۔ وہ یہ کہ کرپشن کا کینسرنہ صرف ہمارے سیاستدانوں، سرکاری اداروں بلکہ عام لوگوں میں بھی سرایت کر چکا ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ بحیثت قوم ہم میں تھوڑے یا زیادہ کرپشن کے جراثیم ضرور پائے جاتے ہیں۔ کرپشن کی بہت سی اقسام ہیں، مثلا سیاسی کرپشن،معاشی کرپشن، رشوت، اقربا پروری،دھونس، دھاندلی، زمینوں پر قبضہ، سیاسی اور سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال، یہ تمام کرپشن ہم روز دیکھتے یا سنتے ہیں۔مگر آج ایک نئے کرپشن پر بات ہوگی اور وہ ہے غریبوں سے ہمدردی کے بہانے لوٹ مار کا کرپشن۔ موجودہ حکومت کے دور میں اسطرح کے دو کرپشن ہمارئے سامنے آئے کہا جاتا ہے پورئے ملک میں 2008 سے جاری ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ویب سایٹ کے مطابق اس پروگرام کو 34 ارب روپے سے شروع کیا گیا جبکہ آج اسکا بجٹ 70 ارب روپے ہے۔ 2008ـ09 میں 35 لاکھ خاندان کی امداد کرنے والا یہ پروگرام 2012ـ13 میں 55 لاکھ خاندان یعنی پاکستان کی کل آبادی کے 18فیصد اور غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے 40 فیصدلوگوں کی امداد کادعویدار ہے، اسی ویب سایٹ پر ایک وضاحتی خط میں کہا گیا کہ اس پروگرام سے 4 کروڑافرادکوفاہدہ پہنچ رہا ہے۔ویب سایٹ کے مطابق اس پروگرام کے تحت ہررجسٹرڈ خاندان کو 1000 روپے ماہانہ کے حساب سے سال میں چار مرتبہ مالی امداد دی جاتی ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کوشروع کرتے وقت چند شرائط بھی رکھی گئیں جن کے مطابق اس پروگرام سے غریب اور نادار افراد کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی مستفید ہو سکیں گے جن کی ماہانہ تنخواہ چھ ہزار روپے تک ہوگی جبکہ جو لوگ پنشن لے رہے ہیں یا بیت المال سے مستفید ہو رہے ہیں وہ اس پروگرام میں شامل ہونے کے اہل نہیں ہیں۔
پہلی بات یہ غریبوں اور سفید پوشوں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے ۔ خاندان تو خاندان فردِ واحد کا بھی گزارہ ایک پورے ماہ میں 3000 سے نہیں ہو سکتا۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ” نہ ہونے سے تو بہتر ہے ” یہ سفید پوش طبقے کو غلام بنانے کا طریقہ تو ہو سکتا ہے مگر غیرت مند قوم کی مداد نہیں ۔امریکن ایمبیسی میں کبھی پڑھے لکھے لوگ آدھی رات کو لائین بنا کر کھڑے ہو جاتے تھے ۔وہاں پر سیکورٹی کے نام پر لائین سیدھی کروائی جاتی تھی اور لائین میں کھڑے لوگ شائستہ تہذیب و تمدن کا گوارہ ہوتے تھے مگر افسوس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں چست و چلاک اور پڑھے لکھے امیر لوگ نہیں بلکہ معصوم عورتیں ، ضعیف مرد ۔ماؤں کے ساتھ چمٹ کر چیخ و پکارکرتے شیرخوار بچے ، کمزور لا چار اور بیمار لوگوں کو موسمی چٹانوں سے ٹکراتے ہوئے لائنوں میں پایا ہے ۔ یقین کرنا ہوگا۔۔۔ یہ بے نظیر انکم سپورٹ سے مستفید ہونے والے صبح صادق سے شام تک بھوک پیاس سے لڑتے ہوئے مبلغ 3000 کی خاطر دیکھے گئے ہیں ، گرمی کا جوبن، گرمی کی حبس یا سردی کی ٹھنڈی ہوائیں ہوں یہ دلوں میں امید کا چراغ جلائے پائے جاتے ہیں۔
Benazir Income Support Programme Fraud
افسو س قوم کو پاؤں پر کھڑا کرنے کی بجائے بھکاری بنایا جا رہا ہے ۔ زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اصل رقم صارف کو نہیں دی جاتی بلکہ ” مخصوص ” رقم جو مختلف جگہوں پر مختلف ہیں کاٹی جاتی ہے۔ غریب اور ان پڑھ لوگوں سے غرض نہیں ہوتی کیوںکہ اتنا انتظار کروایا جاتا ہے بعض جگہوں پر لڑائی جھگڑے اور مار کٹائی کی رپورٹس بھی ملتی رہتی ہیں ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں لوگوں کی عزت نفس بھی مجروع ہوتی ہیں جوان لڑکیوں کی نسوانیت ، شرم و حیا ، ادب و احترام نام کی کوئی چیز وہاں نہیں رتی ، اس میں ملکی سطع پر بھی کمزوری اور لاچاری کا کہہ کر حکومت جان ہیں چھڑا سکتی ۔باتیں تو بہت ہیں کاش انسانیت کا احساس جو تاجدار مدینہ پیارے نبی ۖ نے دیا تھا اس کا پاس ہوتا۔ آخری بات پچھلے سال سے ملک بھر میں موبائل سمیں بائیومیٹرک سسٹم ہونے سے شرفا ء بلخصوص خواتین کو تنگ کرنے کا سلسلہ 99% بند ہو گیا ہے ،جس سے سفید پوش طبقہ اور شرفاء نے سکھ کا سانس لیا ہے دوسری جانب دہشت گردی، اغوا، فون پر ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بھی کافی حد تک کم ہو گیا ہے۔
ایک بات جو بے نظیر انکم سپورٹ کے حوالے کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ گزشتہ سال ڈیڈھ سال بائیومیٹرک سسٹم کے تحت موبائل سمز کا اجرا نادرا سے تصدیق کے بعد ہی ہوتا ہے۔ اگر نادرا کی تصدیق کے بغیر سم جاری بھی ہو جائے تو وہ اس وقت تک ACTIVE نہیں ہوتی جب تک نادرا تصدیق نہ کر دے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں لوٹ مار کا سلسلہ کچھ گروہوں نے ملکر یا انفرادی طور پر جاری کیا ہوا ہے کہ ایک ”ایس ایم ایس”آتا ہے جس نمبر سے آتا ہے مثلاً مجھے ایک sms جس نمبر سے وصول ہوا ہے وہ یہ ہے +923486154245 مبارک باد دی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آپ کا نمبر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہے اور آپ کے 25200 روپے نکلے ہیں آپ اس نمبر پر رابطہ کریں 03036617718 ۔اسی طرح کا ایک ایس ایم ایس میرے دوست سیئنر صحافی کو بھی ملا تھا۔ پوچھ گیچھ معلوم ہوا ہر تیسرے آدمی کو اس طرح کے میسج آتے ہیں۔
ایک مثال ہے کسی نے بھوکے سے پوچھ ۔ایک اور ایک کتنے ہوتے ہیں اُس نے جوب دیا ” دو روٹیاں ” یہ سچ ہے کہ اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ جناب یقین کریں اس فراڈ کی وجہ سے غریب لوگوں کے گھروں میں فاقے ، چوری ڈاکے اور جسم فروشی جیسے جراہم جنم لیں رہے ہیں ، سوال پیدا ہوتا ہے کہا ہے ہمارے فلٹر کرنے والی ٹیکنالوجی ؟ کیا بائیومیٹرک سسٹم کے بغیر موبائل سم چل رہی ہے؟ اگر نہیں تو کیا موبائل کمپنیاں ایسا کروارہی ہیں ؟ حکومت کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔