بدین (عمران عباس) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ماروی میمن کا دورائے بدین، ہینڈز قرض رہنمائی سینٹر میں مستحقین خواتین سے ملاقات، وزیر اعظم بلا سود قرض اسکیم میں چھ ہزار مستحقین کو بلا سود قرضہ دیا جائے گا، ماروی میمن۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی ایم این اے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ماروی میمن نے بدین کو دورا کیا جہاں پر انہوں نے ہینڈز کے قرض رہنمائی سینٹر میں مستحقین خواتین سے ملاقات کی اور ان سے ملنے والے قرض کے بارے میں معلومات حاصل کی، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ماروی میمن نے کہا کہ مستحقین کو قرضہ ملے گا تو ہی وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ میں بدین آئی ہوں اور میں نے خواتین سے بات بھی کی ہے جنہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے اس قرض کا کیسے استعمال کیا ،انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے یہ دیکھ کر کہ لیئے جانے والے قرض کو انہوں نے بہتر طور پر استعمال کیا کسی نے چھوٹی سی دکان کھول لی کسی نے رکشہ لے لیا ہے اور کسی نے مویشی لے لیئے ہیں جس سے ان کی غربت کا خاتمہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ پی ایم انٹریسٹ فری لون بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین استعمال کررہے ہیں جس سے ان لوگوں کو دگنا فائدہ ہو رہا ہے اور اس پروگرام کو ہم مزید آگے لے جائیںگے، انہوں نے کہا کہ اس وقت تک 44اضلاع کی 290یونین کاﺅنسلز کے 50ہزار سے زائد غریب خواتین اور مرد مستحقین کو بلا سود قرضہ فراہم کیا جا چکا ہے اور ضلع بدین میں ہم چھ ہزار مستحقین کو یہ لون فراہم کرینگے۔
اس موقعے پر ہینڈز ڈسٹرکٹ مینجر حیدر پنھور، اسماعیل گھرانو، راشد آرائیں، نظر مغل، جاوید تھیبو، ذوالفقار اڈھیجو، راحیلہ جمالی، پی ٹی ایف کے شہبازعلی، ایڈ من مینجیر عمران حیدر بھی موجود تھے، دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دیئے گئے شیڈول جس میں پہلے بدین جیم خانہ ، پھر سرکٹ ہاﺅس اور پھر وہاں سے ہینڈز کی آفیس میں رکھے گئے پروگرام کو بار بار تبدیل بھی کیاجاتا رہا جس میںشہر سے منتخب نمائندوں، مستحقین نے شریک ہونا تھا وہاں پر ان لوگوں کو بھی مدعوع بھی کیا گیا تھا جنہیں دیئے جانے والے قرضے کو صحیح مستحقین میں تقسیم نا کرنے کی شکاتیں بھی تھی ان سب کی ماروی میمن سے ملاقات نہیں ہوسکی جس کے باعث بدین شہر کے منتخب نمائندے، صحافی اور شکایت لیکر آنے والے دور دراز دیہاتوں کے لوگ ادھر سے اُدھر پھرتے رہے، ذرائع کے مطابق پروگرام کو بار بار تبدیل کرنے کا مقصد یہ بھی تھا کہ دیئے جانے والے قرضوں میں کی جانے والی کرپشن کو چھپایا جا سکے۔