تلہار (امتیاز سندھی) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قسط شروع ہوتے ہی تلہار کے نجی بینکس پر مستحقین کے میلے لگ گئے تحصیل ٹنڈو غلام حیدر سمیت تلہار تحصیل کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈز کیش کرانے کیلئے عمر رسیدہ و لاچار خواتین در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لوگ اپنے سارے کام کاج چھوڑ کر شہر کے مختلف اے ٹی ایمز پر چکر لگا لگا کر تھک گئے۔
لوگوں کی بے انتہا رش دیکھ کر فی کارڈ پر200سے 1000تک کٹوتی کرکے رقم کیش کرانے والے ایجنٹ حضرات کے چہرے کھلکھلا اٹھے٧ خواتین نے سٹی پریس کلب کے صحافیوں کو بتاتے الزام لگایا کہ بینک عملہ ایجنٹوں سے ملا ہوا ہوتا ہے اور اپنی مرضی سے اے ٹی ایم کھولتے ہیں اور بند کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر اے ٹی ایم پر پانچ پانچ ایجنٹ مقرر ہیں جو کٹوتی کی رقم نہ دینے والوں کی تذلیل کرتے ہیں اکثر لوگ کئی کئی دنوں تک چکر لگانے کے باوجود رقم کے حصول سے محروم رہتے ہیںجبکہ ایک ایجنٹ روزانہ تقریبن دو سے 5ہزار روپے غیر قانونی طورکٹوتی سے کماتا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کثیر تعداد میں خواتین کے اے ٹی ایم کارڈزمختلف عناصرکے پاس گروی رکھے گئے ہیںجو رقم آنے کیبعد ایک ہزار سے 1500 کٹوتی کے بعد صرف خواتین کو رقم دیتے ہیں۔
مستحقین نے چیئر پرسن انکم سپورٹ پروگرام سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے تذلیل کا نوٹیس لیکر ایجنٹوں کیخلاف ٹھوس کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔