بدین (رپورٹ عمران عباس) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم کی قسط کو جاری ہوئے ایک ہفتہ گذرجانے کے باوجود اے ٹی ایم مشینوںسے لوگوں کا رش ختم نہیں ہوسکا، شہر کے دیگر لوگوں کو بینک آنے جانے اور اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے میں شدید دشواری کا سامنا، بی آئی ایس پی کے پروگرام کے تحت ملنے والی رقم کے لیئے الگ سے اے ٹی ایم لگانے کا مطالبہ۔
دیگر شہروں کی طرح بدین شہر میں بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم کے باعث اے ٹی ایم مشینوں پر رش جما ہوا ہے جہاں پر بدین اور آس پاس کے علاقوں سے آنے والے لوگ ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر اپنی رقم کو نکلوانے کے لیئے ایک دوسرے کو مارنے پر اتر آتے ہیں، بدین شہر میں اکثر بینکوں کے اے ٹی ایم خراب ہو جاتی ہیں یا پھر ان کو ان دنوں میں خراب کردیا جاتا ہے۔
جس کے باعث ایک سے دو بینکوں کے اے ٹی ایم مشینوں کو ہی استعمال کیا جاتا ہے اور وہ بینک شہر کے بیچوں بیچ قائم ہونے کے باعث وہاں سے گذرنے والی گاڑیوں اور لوگوں کے لیئے شدید مشکلات کا باعث بنتے ہیں اس کے علاوہ شہر کے دیگر لوگ جن کا سارا دن بینک میں کام ہوتا ہے یا پھر ان کو ان اے ٹی ایم مشینوں سے پیسے نکلوانے ہوتے ہیں وہ پھر شدید مشکلات کا شکار ہوتے ہیں اورپریشان ہوتے ہیں جس کے باعث آئے دن اے ٹی ایم مشینوں پر چھوٹے موٹے تصادم ہوتے رہتے ہیں ، بی آئی ایس پی کے تحت ملنے والی رقم ہر تین ماہ بعد جاری ہوتی ہے اور دن قریب آتے ہی بدین شہر کے آس پاس کے علاقوں کے لوگ اپنے بستر لیکر ان بینکوں کے آس پاس پہنچ جاتے ہیں جیسے یہاں کوئی میلا سجنے والا ہو۔
انہی بینکوں پر کمیشن پر کام کرنے والے لوگ بھی پہنچ جاتے ہیں جو لوگوں کے کارڈز سے پیسے نکلواکر ان کو دیتے ہیں اور پھر ان سے اپنا کمیشن مانگتے ہیں جبکہ ان کے علاوہ بینک کا عملہ جس میں پرائیویٹ گارڈ اور ایک آدھا پولیس والا بھی شامل ہوتا ہے وہ پہلے سے اندر موجود ہوتے ہیں جو وہاں پر آنے والے غریب لوگوں کے پیسوں سے ایک سے دو سو روپے اپنی رشوت طلب کرتے ہیں ، اس کے علاوہ کئی ایسے بھی فراڈیئے موجود ہوتے ہیں جو لوگوں کو یہ کہہ کر جانسا دے جاتے ہیں کہ آپ ہمیں کارڈ دیں ہم آپ کی رقم نکلواکر آتے ہیں اور پھر وہ ہاں سے رفو چکر ہوجاتے ہیں جس کے بعد بینک کا عملہ اس کار ڈ کو بلاک کرنے میں ایک سے دو دن کا پروسس کرتا ہے اور فراڈ کرنے والے اسی روز پیسے نکلواکر بھاگ جاتے ہیں۔
بینکوں پر موجود اکثر لوگ اپنی عورتوں کو بھی اپنے ساتھ لے آتے ہیں کیوں کہ وہ یہ سوچتے ہیں کہ عورت ساتھ ہونے سے انہیں پیسے جلد مل جائیں گے لیکن ہمارہ معاشرہ اس کی پروا کیئے بغیر آگے بڑھتا جا رہاہے ، بینک کے آگے موجود کتنے ہی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آنے والی ہر قسط پر انہیں اسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، انہوں نے حکومت سے مطابلہ کیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت آنے والے پیسوں کے لیئے الگ سے اے ٹی ایم مشینیں لگائیں تاکہ شہر کے دیگر لوگ جو بینک کی اے ٹی ایم کو استعمال کرتے ہیں وہ بھی او ہم بھی پریشانی سے بچ سکیں۔