“راولپنڈی (جیوڈیسک) بینظیر بھٹو قتل کیس میں اہم ترین گواہوں نے عدالت میں بیانات ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد تفتیشی ٹیم کے لئے مشکلات پیدا ہو گئیں جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی تیسری بار اس مقدمے کی پیروی غیرعلانیہ طور پر بند کر دی۔
بینظیر بھٹو قتل کیس کی تفتیشی ٹیم کے موقف کے مطابق سابق سیکریٹری داخلہ کمال شاہ، سابق ڈی جی کرائسزمینجمنٹ بریگیڈیئر(ر) جاویداقبال چیمہ، سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر (ر)اعجاز شاہ،4 ایس ایس پیزاور ایک سینئر ترین ڈاکٹر نے پرویز مشرف اور دیگر ملزمان کے خلاف بیانات دینے سے معذرت کی۔ گزشتہ روز جاوید اقبال چیمہ کا بیان ریکارڈ کیا جانا تھا۔
مگر وہ خاموشی کے ساتھ نجی دورے پر بیرون ملک چلے گئے، عدالت نے استفسار کیا کہ وہ خود چلے گئے ہیں یا بھجوا دیے گئے ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر خاموش رہے۔ اسی طرح دیگر گواہوں نے بھی بیان دینے کے بجائے بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یوں پرویز مشرف کو ملزم بنانے کے لئے بھی جو سرکاری گواہ بنائے گئے تھے ان سب نے بیان نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر کوئی گواہ کسی بھی رنگ میں لایا بھی گیا تو اس کا بیان تفتیشی ٹیم کے موقف کی نفی میں چلاجائے گا۔
پیپلز پارٹی نے بھی تیسری بار اس مقدمے کی پیروی غیر اعلانیہ طور پر بند کر دی ہے، گزشتہ 6 پیشیوں پر پارٹی کا کوئی وکیل یا نمائندہ پیش نہیں ہوا، کیس کے پہلے سینئر پر اسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی کو ڈیڑھ سال قبل قتل کر دیا گیا تھا، دوسرے پر اسیکیوٹرچ وہدری محمد اظہر کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں،اس مقدمے کے ایک پولیس آفیسر افغانستان کے نمبر سے دھمکیاں ملنے پر ملازمت چھوڑ کر فیملی سمیت بیرون ملک چلے گئے ہیں۔