راولپنڈی (جیوڈیسک) بینظیر قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے چھ اگست کی تاریخ مقرر، پرویز مشرف کے منجمد اثاثہ جات کی بحالی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ سابق صدر پرویز مشرف بینظیر قتل کیس میں آج انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی میں پیش ہوئے۔ پرویز مشرف سمیت تمام ملزمان میں مقدمے کی نقول تقسیم کی گئیں، پرویز مشرف نے مقدمے کی نقول پر دستخط کیے۔
عدالت نے فردجرم عائد کرنے کے لیے آئندہ سماعت پر پرویز مشرف کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ فرد جرم ملزم کی غیر موجودگی میں عائد نہیں کی جاسکتی، لہذا آئندہ سماعت پر پرویز مشرف کی پیشی یقینی بنائی جائے۔ سابق صدر کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ، ایلیٹ فورس اور رینجرز اہلکار بھی سیکورٹی پر مامور تھے۔
پرویز مشرف کے منجمد اثاثہ جات کی بحالی کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ پرویز مشرف کے وکیل ایڈووکیٹ الیاس صدیقی کا کہنا ہے کہ مشرف کی جائیداد ضبطگی کی کارروائی کے دو سال کے دوران ان کے موکل عدالت میں پیش ہوئے، اگر وہ دو سال تک عدالت پیش نہ ہوتے تو ان کی جائیداد ضبط کی جاسکتی تھی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا۔
کہ پرویز مشرف کو اشتہاری مجرم قرار دینے کا نوٹس موصول ہی نہیں ہوا، مشرف کی اہلیہ کو نوٹس ملا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پرویز مشرف نے نوٹس وصول کر لیا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر چودھری اظہر نے کہا کہ جائیداد ضبطگی کی بحالی کیلئے چھ ماہ کے اندر عدالت سے رجوع کرنا ضروری ہے، پرویز مشرف کی اہلیہ کو علم تھا انہوں نے جائیداد ضبطگی کیخلاف درخواست بھی دے رکھی تھی۔