راولپنڈی (جیوڈیسک) بینظیر قتل کیس ایک پولیس اہلکار کا بیان قلمبند کر لیا گیا، مقدمے کی سماعت کی تین ستمبر تک ملتوی کر دی۔پراسیکیوٹر چودھری اظہر کہتے ہیں بینظیر قتل کیس کا ٹرائل 3 ماہ میں مکمل ہو سکتا ہے، کیس میں تاخیر کی وجہ سے ایک پراسیکیوٹر قتل کر دیا گیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج حبیب الرحمن نے مقدمے کی سماعت کی، استغاثہ کے گواہ پولیس اہلکار کاشف بشیر عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان قلمبند کرایا، کاشف بشیر نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ میں موقع پر موجود تھا اور واقع کے بعد ایس ایچ او تھانہ سٹی کاشف ریاض نے انہیں استغاثہ دیا۔
جسے ڈیوٹی افسر اصغر علی کے حوالے کر دیا گیا۔ استغاثہ پر ایف آئی آر کا اندراج کر کے کاپی ایس ایچ او کاشف ریاض کے حوالے کی۔ لاشوں کا پوسٹمار ٹم اور زخمیوں کا علاج کرنیوالے چار ڈاکٹروں کو آئندہ سماعت پر گواہی کیلئے سمن جاری کر دیئے گئے۔
ڈاکٹروں میں، ڈاکٹر امجد، ڈاکٹر اشرف، ڈاکٹر حنا اور ڈاکٹر ردا شامل ہیں۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پراسیکیوٹر چودھری اظہر نے کہا کہ بینظر قتل کیس کا ٹرائل تین ماہ میں مکمل ہو سکتا ہے،کیس میں تاخیر کے باعث ایک پراسیکیوٹر کی شہادت ہوئی، بااثر ملزمان بھی بینظیر قتل کیس میں تاخیر کی وجہ ہیں۔