راولپنڈی (جیوڈیسک) راولپنڈی پیپلزپارٹی کی بے نظیرقتل کیس میں فریق بننے کی درخواست مسترد۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج چودھری حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ قانون کسی سیاسی جماعت کو قتل کے مقدمے میں فریق بننے کی اجازت نہیں دیتا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج چودھری حبیب الرحمن نے بے نظیرقتل کیس میں پیپلز پارٹی کی فریق بننے کی درخواست پر سماعت کی۔ پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے پارٹی کی جانب سے پاور آف اٹارنی پیش کیا، لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو پارٹی کی چیئر پرسن تھیں، ان کے بعد بلاول بھٹو زرداری پارٹی چیئرمین اور بینظیر بھٹو کے حقیقی وارث ہیں، اس لیے پیپلز پارٹی کو بینظیر قتل کیس میں فریق بننے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد پیپلز پارٹی کی فریقن بننے کی درخواست مسترد کر دی۔ خصوصی عدالت کے جج چودھری حبیب الرحمان نے ریمارکس دیے کہ قانون کسی سیاسی جماعت کو قتل کے مقدمے میں فریق بننے کی اجازت نہیں دیتا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے وراثت اور سیاسی بنیادوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریق بننے کی درخواست دی ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو وحشیانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ بے نظیر کے قتل کے اگلے دن بھونڈی تاویل دی گئی تھی۔
انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل کو ریاستی سازش کا شاخسانہ قرار دیا اور کہا کہ پرویز مشرف بے نظیر قتل میں بڑا ملزم ہے۔ بے نظیر کو کوئی سیکورٹی گارڈ فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقات کو راپ کے طور پر کرائی گئیں۔ انہوں نے صرف قتل کا سبب بتانا تھا مجرموں کی نشاندہی نہیں کرنا تھی۔ لطیف کھوسہ نے آصف زرداری کی جانب سے پوسٹمارٹم کی اجازت نہ دینے کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو کا پوسٹمارٹم کرانا ریاستی اداروں کا فرض تھا۔ پراسیکیوٹر ایف آئی اے چودھری اظہر نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی بینظیر قتل کیس میں فریق بننے کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں گنجائش نہیں کہ کوئی سیاسی جماعت قتل کے مقدمے میں فریق بنے۔ بینظیر قتل کیس کے ازسرنو ٹرائل نہ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت 17 ستمبر کو ہو گی۔