ایک دیوار (بند) اپنی متمدن عوام کو وحشی لوگوں سے بچانے کے لیے بنائی گئی تھی جس دیوار کا ذکر قرآن شریف میں ہے۔ ذلقرنین عادل، خدا پرست، توحید اور آخرت کے قائل بادشاہ جو مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک کی زمین کا بادشاہ تھا نے وحشی یاجوج ماجوج لوگوں سے اپنی متمدن رعایا کو بچانے کے لیے بنائی تھی جو لوہے کی چادروں کے درمیان میں پگھلا ہوا تانبا ڈال کر جبالِ قَفقاز میں واقع درّہ داریال میں تعمیر کی گئی تھی ذلقرنین بادشاہ نے اتنی مضبوط دیوار کے لیے بھی کہا تھا کہ جب میرا رب چاہے گا تو اسے پیوندِ خاک کر دے گا”الکھف”(٨٣ تا٩٨)۔یہ دیوار تو وحشی لوگوں سے حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ جبکہ بھارت کی مجوزہ دیوار کشمیریوں کی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ اُن کو غلام رکھنے کے لیے سازش ہے۔
پھر ایک دیوار دوسری جنگ عظیم کی مغلوب جرمن قوم یعنی مشرقی اور مغربی جرمنی کے عوام کو بانٹنے کے لیے١٩٦١ میں بنائی گئی تھی جو صرف ٢٨ سال تک قائم رہی اور ١٩٨٩ء میں اس د یوار کو ملیا میٹ کر دیا گیا اس کے ٹکڑے لوگوں نے عبرت کے طور پر اپنے پاس محفوظ کر لیے تو کیا برہمن کی مجوزہ دیوار جو مظلوم کشمیریوں کے خاندانوں کو جنہیں ان کے ملک پر زبردستی قبضہ کر کے ١٩٤٨ء سے دُکھ اور کرب میں مبتلا کیا ہوا ہے زیادہ دیر قائم رہ سکے گی نہیں نہیں انشاء اللہ نہیں! یہ ظلم کی نشانی بھی دیوار برلن کی طرح پاش پاش ہو جائے گئی اور لوگ اس کے ٹکڑے بھی عجائب کے طور پر اپنے پاس محفوظ کریں گے۔
اس سے قبل وہ غدارِ قوم ڈکٹیٹر مشرف کی نرمی کی وجہ سے آئنی کانٹوں کی باڑ قائم کر کے کشمیر کے دونوں حصوں کو بانٹا ہوا ہے جس سے اس کا کشمیری قوم سے دشمنی سے دل نہیں بھرا۔ امریکی پرانے منصوبے جس میں پاکستان کو بھارت کا طفیلی ملک بنانا ہے کے تحت بھارت سے صبح شام دوستی کی بھیک مانگنے والے نواز شریف کے دور میں کئی میل لمبی دیوار بنانے کے منصوبے بنا رہا ہے۔
صاحبو! عجیب اتفاق ہے کہ جنگ عظیم دوم کے بعد پوسٹرڈم کانفرنس کے فیصلے کے تحت ایک طرف امریکا، برطانیہ اور فرانس اور دوسری طرف سویٹ یونین نے جرمن مغلوب قوم کو آپس میں بانٹ لیا تھا مگر عظیم جرمن قوم نے اس ظلم کی بانٹ کو صرف ٢٨ سال کے اندر ختم کر دیا. . . مشرقی اور مغربی جر منی کے عوام آپس میں مل گئے اس کی ایک وجہ افغان مجائدین کی سویت یونین پر فتح بھی تھی… سویٹ یونین کی چھ مقبوضہ مسلمان ریاستوں کی آزادی کے بعد مشرقی یورپ کی کیمونسٹ ریاستیں بھی ایک ایک کر کے سویٹ یونین سے علیحدہ ہوتیں گئیں جس میں مشرقی جرمنی بھی شامل ہے۔
Kashmir
اسی طرح حالات کے جَبر نے کشمیریوں کو بھی تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ایک حصے پر بھارت قابض ہو گیا(مقبوضہ کشمیر) دوسرے حصے پر پاکستان قابض ہو گیا (آزاد کشمیر) اور پاکستان نے اپنے کشمیر کے آزاد حصے میں سے ١٩٦٣ء ایوب خان کے دور میں اقصائے چن کشمیر کے تیسرے حصے کو چین کے حوالے کر دیا اس طرح کشمیر بھی اس وقت تین حصوں میں تقسیم ہے گو کہ چین ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ جب کشمیر کی قسمت کا فیصلہ ہو گا تو میں کشمیر کے اقصائے چن کو خالی کر دوں گا وہ کشمیر کے مسئلے پر ہمیشہ پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت کرتا رہا ہے۔
پچھلے دونوں خیر سگالی کے طور پراُس نے کشمیر کی عوام کو صرف ایک درخواست پر بغیر ویزا کے چین میں آنے کی اجازت دی جس پر قابض بھارت اور چیں بجبیں ہوا تھا اور اس فیصلے کی کُھل کر مخالفت کرتا ہے۔ کشمیری قوم نے برصغیر کی تقسیم کے فارمولے کے تحت سیدھے سادھے طریقے کے تحت پاکستان میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا یہ کشمیریوں کا آئینی حق تھا مگر پہلے تو سوچی سمجھی اسکیم کے تحت رڈکلف ایوارڈ، بھارت اور قادیانیوں کے وکیل سر ظفراللہ خان کی ٹھگی کی وجہ سے پٹھان کوٹ بھارت میں شامل کرایا گیا تاکہ بھارت کی فوجیں زمینی راستے سے بھی کشمیر میں داخل ہو سکیں۔
مسلم لیگی رہنماوں نے اعتراف بھی کیا کہ سر ظفراللہ خان کو باونڈری کی تعین کا کام دے کر غلطی کی گئی جس کی وجہ سے پٹھان کوٹ کا بھارت کو واحد زمینی راستہ مل گیا اور بھارت نے کشمیر کو غلام بنا لیا اس میں برطانوی کی صلیبی دشمنی نے بھی کام کیا اور انصاف کے تمام تقاضے چھوڑ کر بھارت کو راستہ فراہم کر دیا گیا پھر ١٩٤٨ء ریاست کشمیر میں بھارتی فوجیوں کو سری نگر میں ہوائی جہازوں سے اُتارا گیا اور کشمیر پر قابض ہو گیا موجودہ کشمیر کا آزاد حصے اور گلگت بلتستان کو مجائدین کشمیر نے آزاد کرایا۔
قارئین! کسی بھی قوم کو نہ تو غلام رکھا جا سکتا ہے نہ تقسیم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی خاردار مصنوعی کانٹوں کی باڑ اور کنکریٹ کی دیواریں بنا کر علیحدہ کیا جا سکتا ہے کشمیریوں نے آزادی اور یک جان ہونے کے لیے اپنی جد و جہد شروع کی ہوئی ہے ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری کو شہید کیا جا چکا ہے کشمیر کے اندر موجود درجنوں قبرستان اس کی گواہی دے رہے ہیں اربوں کی پراپرٹیاں بھارتی فوج نے گن پوئوڈر چھڑک کے جلا دیا ہے لاتعداد کشمیریوں کو غائب کر دیا گیا ہے کثیر تعداد کو شہید کر کے اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا گیا ہے جو اب دریافت ہو رہی ہیں۔
ہزاروں عزت ما آب کشمیری خواتین کی بھارتی فوج نے اجتماہی آبروریزی کی ہے لاتعداد ہجرت کر کے پاکستان اور دنیا کے ملکوں میں مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کشمیری ہر سال پاکستان کی آزادی کے ساتھ ساتھ کشمیر میں پاکستانی جھنڈے لہرا کر جشن آزادی میں شامل ہوتے ہیں۔
بھارت کی آزادی کے دن پورے کشمیر میں کالے جھنڈے لہرا کر اور پورے کشمیر میں ہڑتال کی جاتی ہے پاکستان کی عوام بھی کشمیر کے ساتھ ہر سال ٥ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں آزادی کی یہ تحریک جاری و ساری ہے ایک دن انشاء اللہ آئے گا جب ہم سب مل کر تکمیلِ پاکستان کا جشن منائیں گے کیونکہ کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے۔