امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے اٹھہتر سالہ رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کو پیرول کے امکان کے بغیر عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ انہیں یہ سزا سن دو ہزار میں ہوئے ایک قتل پر دی گئی۔ مقتولہ سوزن بریمن رابرٹ ڈرسٹ کی بہترین دوست تھیں۔
استغاثہ کے مطابق رابرٹ ڈرسٹ نے سوزن بریمن کو اس وجہ سے گولی ماری تھی تاکہ وہ اس کی بیوی کی گمشدگی کے حوالے سے پولیس کو معلومات فراہم نہ کر دے۔ رابرٹ ڈرسٹ نے اپنی بہترین دوست کو اس کے گھر پر قتل کیا تھا اور متاثرہ خاتون کو سر کے پیچھے گولی ماری گئی تھی۔ عدالت نے اسے ‘فرسٹ ڈگری قتل‘ قرار دیا ہے اور مجرم پیرول پر بھی رہائی حاصل نہیں کر سکے گا۔
جج مارک ونڈہم نے عمر قید کی سزا سنانے سے پہلے کہا، ”اس جرم میں ایک گواہ کو قتل کیا گیا ہے۔ اس صورتحال نے اس عمل کو خوفناک حد تک غلیظ بنا دیا ہے۔‘‘ جج نے نئے ٹرائل کے لیے وکیل دفاع کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ مارک ونڈہم کا کہنا تھا، ”درحقیقت جرم کے کافی ثبوت موجود ہیں۔‘‘
سوزن بریمن کا قتل ایک ایسا معمہ تھا، جس نے پندرہ سال تک متاثرہ خاتون کے خاندان اور دوستوں کو پریشان کیے رکھا، یہاں تک کہ سن دو ہزار پندرہ میں ڈرسٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ڈرسٹ نے ایک دستاویزی فلم ”دا جنکس‘‘ میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، جس میں نئے شواہد کا پتہ چلا اور اس کے بعد ڈرسٹ کو اعتراف جرم میں پکڑ لیا گیا۔
اس ڈاکومینٹری فلم کے آخری شو میں ڈرسٹ نے ایک فقرہ خود ہی دہرایا۔ اُس وقت ڈرسٹ کو علم نہیں تھا کہ اب بھی مائیکرو فون کھلا ہوا ہے اور ریکارڈنگ جاری ہے۔ وہ فقرہ کچھ یوں تھا، ”یہ ہے، آپ پکڑے گئے اور ان سب کو مار ڈالا گیا، یقیناﹰ۔‘‘
رابرٹ ڈرسٹ کو ان دنوں شدید طبی مسائل کا سامنا ہے اور وہ عدالتی کارروائی کے دوران وہیل چئیر پر ہی بیٹھے رہے۔ وہ اس وجہ سے بھی خاموش رہے کہ کہیں انہیں سن 1982ء میں لاپتہ ہونے والی ان کی اہلیہ کے تحقیقات میں بھی مجرم قرار نہ دے دیا جائے۔
ڈرسٹ کا تعلق نیویارک کے سب سے امیر اور طاقتور رئیل اسٹیٹ خاندانوں میں سے ایک سے ہے اور ان پر کبھی بھی اہلیہ کی گمشدگی میں ملوث ہونے کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔ تاہم ڈرسٹ پر ٹیکساس میں اپنے پڑوسی کو قتل کرنے کا بھی شبہ کیا گیا تھا، جس کی لاش ٹکڑوں میں ملی تھی۔ اس وقت ڈرسٹ نے اعتراف قتل کیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا ایسا ذاتی دفاع میں کیا گیا ہے۔ بعدازاں عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔
ڈرسٹ نے بار بار سوزن بریمن کی موت میں ملوث ہونے سے انکار کیا لیکن یہ تسلیم کیا کہ اس نے ہی پولیس کو ایک گمنام خط لکھا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ اس کی لاش اس کے بیورلی ہلز کے گھر میں پڑی ہے۔
پراسیکیوٹر جان لیون نے گزشتہ ماہ جیوری کو بتایا کہ ایسے ”شواہد کا پہاڑ‘‘ موجود ہے کہ ڈرسٹ نے تین افراد کو قتل کیا ہے۔ جان لیون کا کہنا تھا، ”ڈرسٹ ایسا شخص نہیں ہے، جس پر جادو کیا گیا ہو بلکہ وہ ایک ایسا قاتل ہے، جو اب سے پہلے تین مرتبہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوا ہے۔‘‘