اسلام آباد (جیوڈیسک) او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا مقبوضہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، اسے اسرائیلی دار الحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کے منافی ہے۔ وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ امریکا فیصلے پر نظرثانی کرے۔
وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا پاکستان کےعوام اور حکومت کے جذبات بھی عالمی برادری کے جذبات میں شامل ہیں، دنیا بھر کے لوگ امریکی فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہماری پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے امریکی اعلان کی مذمت کی ہے، مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کرنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونگے۔ خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا فلسطینی عوام 70 سال سے مظالم کا شکار ہیں، امریکا کا فیصلہ عالمی روایات اور ریاستی طرزعمل کے خلاف ہے۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اوآئی سی امریکی اعلان کیخلاف جنرل اسمبلی اجلاس بلائے اور تمام اسلامی ممالک اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف مضبوط ردعمل دیں۔
خیال رہے او آئی سی اجلاس ترک صدر طیب اردوان کی سفارش پر بلایا گیا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خارجہ خواجہ آصف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پاکستانی کی نمائندگی کرنے ترکی پہنچ گئے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے استنبول ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں منعقد ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو تمام مسلمانوں کے جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنا ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو امریکہ کی جانب سے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، امریکہ کے اس فیصلے نے دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کے جذبات و احساسات کا خون کیا ہے اور دنیا میں قیام امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے امریکی اعلان نے مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، امت مسلمہ کی قیادت کو تمام حالات کو سامنے رکھتے ہوئے مناسب اور دانشمندانہ فیصلے کرنا ہیں۔