نیویارک (جیوڈیسک) سائنسدانوں نے وہ نظام دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کی نیند انسانی یادداشت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ چین اور امریکہ میں سائنسدانوں کی ٹیموں نے اعلیٰ سطح کی مائکروسکوپی کا استعمال کیا جس میں انھوں نے دماغ کے خلیوں کے درمیان کنکشن دریافت کئے ہیں۔
جو کہ نیند کے دوران بنتے ہیں۔ ان دونوں ٹیموں کا مطالعہ سائنس نامی جرنل میں شائع ہوا ہے اور اس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ نیند کی کمی کی وجہ سے شدید قسم کی تربیت بھی ضائع ہوجاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شاندار اور اہم مطالعہ ہے جس سے یادداشت یا حافظہ کے نظام کا سربستہ راز کھلتا ہے۔
یہ عام معلومات ہے کہ نیند یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن دماغ میں حقیقتاً کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں زبردست بحث رہی ہے۔ نیویارک یونیورسٹی سکول آف میڈیسن اور پیکنگ یونیورسٹی شنزن گریجویٹ سکول کے محققین نے چوہوں کو ایک نئی قسم کی تربیت دی جس کے تحت گردش کرتے ہوئے راڈ پر انھوں نے چلنا سیکھا۔
اس کے بعد انھوں نے اعلیٰ ترین قسم کے مائکروسکوپ سے ان کے دماغ کے اندر دیکھا کہ ان کے دماغ میں کیسے تغیرات رونما ہوتی ہیں جب وہ نیند میں ہوں یا نیند سے محروم ہوں۔ نیند کے دوران دماغ کے تار ایک دوسرے سے ایک قسم کا رشتہ قائم کرتے ہیں جو سیکھنے اور قوت حافظہ کے لیے ضروری ہیں۔
ان کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ جب چو ہے سو رہے تھے تو ان کے دماغ کے نیورانز کے درمیان بہت زیادہ تعلقات قائم ہو رہے تھے اور وہ زیادہ سیکھ رہے تھے لیکن نیند کے مخصوص مرحلوں میں خلل ڈالنے سے محققین کو نیند کے گہرے اور ہلکے جھونکوں کا پتہ چلا جو یاداشت کی تعمیر کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ اس دوران ان کے دماغ میں دن میں کیے جانے والے عمل کو دہرایا جا رہا تھا۔