نو منتخب پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے حلف برداری کے بعد آج پہلی مرتبہ قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس دوران احتساب اور بچتی اقدامات کی بات کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کی روک تھام کے لیے سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ پرانے وزرائے اعظم کی طرح ان کے پانچ سو سے زائد ملازمین نہیں ہوں گے بلکہ صرف دو نوکر ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ان کے زیر استعمال صرف دو گاڑیوں ہوں گی اور پچاس سے زائد دیگر گاڑیوں کو نیلام کر دیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ٹیکس کی وصولی کا نظام کو بہتر بنانے کا بھی ذکر کیا۔ عمران خان کے بقول وہ چیف جسٹس سے بھی ملاقات کریں گے اور درخواست کریں گے بیواؤں کے مقدموں کی خاص طور پر جلدی نمٹایا جائے۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ رقم کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مختلف کمیٹیاں بنائی جائیں گی، جو بیرون ملک سے رقم واپس پاکستان لانے کے لیے کوششیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اسکولوں اور ہسپتالوں پر توجہ دی جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ وہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں سے رابطہ کریں گے اور ان سے وہاں مقیم پاکستانیوں کی سہولیات فراہم کرنے کا کہا جائے گا۔
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ وہ بانی پاکستان محمد علی جناح اور علامہ اقبال کا پاکستان چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاست میں کیریئر بنانے کے لیے نہیں آئے تھے۔ اپنے خطاب کے ابتدا میں انہوں نے کہا کہ اس دوران پاکستان کو درپیش مشکلات اور ان کا حل پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ناکافی اور نامناسب خوراک کی وجہ سے پاکستان کی 45 فیصد بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشو نما صحیح طور پر نہیں ہو پاتی۔ وزیر اعظم کے مطابق پاکستان کو کبھی بھی اتنے گھمبیر معاشی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ عمران خان مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے یہ خطاب کریں گے تاہم بعد ازاں اس کا وقت ساڑھے نو بجے کر دیا گیا۔ سترہ اگست کو عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا اور انہوں نے اٹھارہ اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف سب سے زیادہ 116 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔