اسلام آباد (جیوڈیسک ) حزبِ اختلاف کی پارٹی جماعت اسلامی کے سربراہ نے اتوار کے روز چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کی تقرری کے موجودہ طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو اس عمل میں لازماً شامل کیا جائے۔
جماعت اسلامی کے امیر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد اسلام آباد میں اپنے پہلے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کو روکنے میں ناکام رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے ادا نہیں کیں۔
سراج الحق نے دعویٰ کیا کہ اگر آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی قابلیت کو پرکھا جائے اور ملک میں اس کا مکمل طور پر نفاذ کیا جائے تو آج جو لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، ان میں سے بہت سے لوگ اڈیالہ میں ہوں گے۔
انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں شریعت کے نفاذ کا اعلان کردیں، اس اقدام پر ان کی پارٹی مکمل حمایت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم شریعت کے علاوہ کسی نظام کو قبول نہیں کریں گے۔ او ر انہوں نے قرار دیا کہ قائداعظم اس ملک کے لیے مدینے کے جیسا نظام چاہتے تھے۔
اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے امیر نے پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ -نواز پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ایک ہی سکے کے دو رُخ قرار دیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان رہنماؤں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا، اور کہا کہ ان کی جماعت نے محض بے دلی کے ساتھ اور نہ چاہتے ہوئے بھی ایک بے بس وزیراعظم اور بے اختیار صدر کو قبول کیا تھا۔
کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر ایک حالیہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ انہیں سابق صدر آصف علی زرداری کو وزیراعظم کے ساتھ دیکھ کر خوشی ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح ان کا گٹھ جوڑ سامنے آگیا تھا۔