موٹر سائیکل فورس اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے بجائے شہریوں کو لوٹنے لگی

Police

Police

کراچی (جیوڈیسک) شہر میں سڑکوں پر لوٹ مار کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے تشکیل دی جانے والی خصوصی فورس (موٹر سائیکل اسکواڈ) کے اہلکار اسنیپ چیکنگ کی آڑ میں شہریوں کو لوٹنے لگے۔

لوٹ مار کے بعد شہریوں کے احتجاج پر پولیس اہلکار سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں ، پولیس اہلکار شہریوں کو لوٹ کر باور کراتے ہیں کہ یہ پولیس سربراہ کے حکم پر ہورہا ہے۔

شہید ملت فلائی اوور پر کی خود ساختہ اسنیپ چیکنگ نے شہریوں کا گزرنا محال کر دیا، تفصیلات کے مطابق شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، دہشت گردی، دستی بموں اور کریکر حملوں کی وارداتوں نے جہاں پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیے ہیں۔

سابق آئی جی سندھ اقبال محمود نے سڑکوں پر لوٹ مار (اسٹریٹ کرائم) کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے 100 موٹر سائیکلوں پر مشتمل خصوصی فورس تیار کی تھی، جس کا مقصد شہر میں شام اور رات کے وقت اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانا۔

اور گشت کرکے ٹریفک جام کے دوران شہریوں کو لوٹنے والے ملزمان کی سرکوبی کرنا تھا ، موٹر سائیکل اسکواڈ فورس کو بعدازاں تینوں زون میں تعینات کیا گیا ، تاہم موٹر سائیکل فورس کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر شہریوں کو لوٹنے کو کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے۔

گزشتہ کئی روز سے شہید ملت فلائی اوور پر شام کے وقت موٹر سائیکل فورس کے اہلکار شہریوں کو اسنیپ چیکنگ کے نام پر روک کر دستاویزات طلب کرتے ہیں اور ہراساں کرکے مبینہ طور پر رقم طلب کرتے ہیں۔

شہریوں کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر انھیں دھمکیاں دیتے ہوئے باور کراتے ہیں کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کی ہدایت پر وہ چیکنگ کر رہے ہیں، شارع فیصل سے بلوچ کالونی جانے والے شہریوں کو شہید ملت فلائی اوور پر جانے والے راستے کے موڑ پر پہنچتے ہی 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 پولیس اہلکار روک لیتے ہیں۔

فورس کے مزید اہلکار ٹیپو سلطان سگنل سے بلوچ کالونی کی جانب جانے والوں کو روکنے میں مصروف ہوتے ہیں، پولیس حکام نے اہلکاروں کو ہدایت جاری کی تھی کہ اسنیپ چیکنگ پولیس موبائلوں کیساتھ کی جائے۔

تاہم موٹر سائیکل فورس کے اہلکار افسران کی حکم عدولی کرتے ہوئے سڑکوں پر من مانے ناکے لگارہے ہیں، موٹر سائیکل فورس سڑکوں پر لوٹ مار کی وارداتوں پر قابو پانے میں تو ناکام ہے لیکن اہلکاروں نے موٹر سائیکل سوار شہریوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔