لاہور (جیوڈیسک) بلاول بھٹو کی جانب سے بے نظیر بھٹو کا قاتل قرار دیے جانے پر سابق صدر پرویز مشرف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول، زرداری اور نواز شریف فوج اور مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بلاول عورتوں کی طرح میرے خلاف نعرے لگوا رہا ہے، پہلے مرد بنے اور پھر میرے خلاف نعرے لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بچوں کی طرح الزامات نہ لگائے، میرے خلاف ثبوت سامنے لائے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ بے نظیر کو سیکیورٹی دینا میری ذمہ داری نہیں تھی، تاہم حکومت نے انہیں بہترین سیکیورٹی فراہم کی تھی۔ لیاقت باغ میں بی بی دو گھنٹے تک عوام میں رہیں اور محفوظ گاڑی میں بیٹھیں۔ گاڑی میں موجود باقی لوگوں کو کچھ نہیں ہوا۔ اگر بی بی گاڑی سے سر باہر نہ نکالتیں تو انہیں بھی کچھ نہیں ہونا تھا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ سوچنا یہ ہے کہ بینظیر بھٹو کے قتل کا فائدہ کسے ہوا، مجھے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ میرا تو بینظیر کے ساتھ معاہدہ تھا۔ اس کا فائدہ تو آصف زرداری کو ہوا جو بلاول کے والد محترم ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ زرداری نے جعلی وصیت سامنے لا کر بی بی کی پارٹی اور دولت پر قبضہ کر لیا۔ اب بلاول اپنے والد زرداری کے خوف سے میرے خلاف نعرے لگوا رہا ہے۔
انہوں نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ بے نظیر کی بم پروف گاڑی کی چھت کس کے کہنے پر کاٹی گئی؟ بے نظیر کو کس نے سر باہر نکال کر کارکنوں کو ہاتھ ہلانے کو کہا تھا۔ جس فون پر تین مرتبہ کال آئی تھی، اسے کس نے غائب کر دیا تھا؟ رحمان ملک بی بی کا سیکیورٹی چیف تھا، اس وقت اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر کہاں غائب ہو گیا تھا؟ زرداری کے جیل کا ساتھی خالد شہنشاہ کس نے قتل کروایا؟ اور بعد ازاں اس کے قاتل کو بھی مار دیا گیا۔ بی بی کا پوسٹ مارٹم کس نے نہیں ہونے دیا؟ یہ تمام ثبوت ایک ہی شخص کی طرف جاتے ہیں اور وہ آصف علی زرداری ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے افتخار چودھری کو میرے خلاف استعمال کیا۔ یہ لوگ میری واپسی سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا شور ان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ ان سب باتوں کا تجزیہ کر رہا ہوں۔ درست وقت پر واپس آئوں گا۔ عدالتوں کا سامنا پہلے بھی کیا تھا، اب بھی کروں گا۔ سابق صدر نے کہا کہ میں بموں اور گولیوں کے آگے کھڑا رہا ہوں، کیسز سے نہیں ڈرتا۔ اپنے لئے نہیں، ملک اور غریب عوام کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔