اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن کے خلاف بات کرنا فیشن بن گیا ہے لیکن پیپلز پارٹی کے انڈر نائنٹین چیئرمین وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ساتھ اپنےوالدسے بھی اثاثوں سے متعلق پوچھیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم سے اثاثوں سے متعلق پوچھا جاتا ہے لیکن کبھی بلاول بھٹو زرداری سے برطانیہ ، امریکا، دبئی اور سوئس اکاؤنٹس سے متعلق بھی پوچھ لیں تو معاملہ حل ہوجائے گا۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری ملک کے واحد سیاسی قائد ہیں جنہوں نے کبھی اپنے اثاثے ظاہر نہیں کئے، جس دن انہوں نے اپنے اثاثے ظاہر کردیئے یہ سارا معاملہ ختم ہوجائے گا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ انہیں عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری کے ایک ہی کنٹینر پر آنے پر کوئی اعتراض نہیں عمران خان حکومت کے خلاف بلاول بھٹو زرداری کو ایک ہی کنٹینر میں بٹھانے سے پہلے ان سے سرے محل، ہیروں کے ہار، دبئی کے محلات اورسوئس اکاؤنٹس سے متعلق ضرور پوچھ لیں۔ آصف علی زرداری 5 سال تک صدر رہے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ بھی اپنے اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے پرویز مشرف کے ساتھ این آر او کی آڑ میں اپنے خلاف مقدمات ختم کرانے کی کوشش کی اور جب سپریم کورٹ نے اس کے خلاف فیصلہ دیا تو اپنے دور حکومت میں اپنی مرضی کے چیئرمین نیب لگائے، آصف زرداری صرف یہ بتادیں کہ دبئی میں ان کے 3 محل کہاں سے آئے اور کیسے بنے، صرف چیخ وپکار اور ڈرامائی انداز سے تقریر کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، ہمیں سچ کہنا اور سچ سننا ہوگا، پیپلزپارٹی نے سندھ میں سرکاری تنخواہ پر ایک بندہ بھرتی کیا ہوا ہے جوروز میرے خلاف بیان دیتاہے۔
آزاد کشمیر میں عام انتخابات کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر سیکیورٹی فورسز تعینات کی جائے گی، جس میں پاک فوج کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا پولیس بھی شامل ہوگی، اس سارے عمل میں مجموعی طور پر 22 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔
کراچی میں امن و امان سے متعلق چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی کے دورے کے دوران انہیں آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز نے الگ الگ بریفنگ دی، 2013 میں شروع کئے جانے والے آپریشن میں رینجرز کا دائرہ کار دہشت گردی ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ تھا جب کہ اسٹریٹ کرائم کا سدباب ذمہ داری پولیس کی ہے لیکن اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ دنوں شہر میں دو بڑے واقعات ہوئے ہیں جن میں سے ایک میں خاصی حد تک پیش رفت ہوئی ہے جب کہ دوسرے کیس میں تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہے۔