تحریر: لقمان اسد آمریت کے خلاف برسرپیکار رہنے والی پاکستان پیپلزپارٹی آج اندرونی اختلافات کا شکار ہے ایک طرف محترمہ بے نظیر بھٹو کے دیرینہ ساتھی مخدوم امین فہیم پارٹی قیادت پر برہم ہیں تو دوسری طرف باپ، بیٹے کے اختلافات کی خبریں زبان زدعام ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کے بظاہر اختلافات تو سیاسی ہیں مگر اندر کی کہانی بہت سے دوسرے رازوں سے پردہ اٹھاتی نظر آتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے جب نواز شریف کی حکومت کے خلاف سٹینڈ لیا احتجاجی دھرنوں اور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تو عین اس وقت جب میاں نواز شریف اس احتجاجی تحریک کے سبب ذہنی طور پر سخت ازیت میں مبتلا تھے۔
تب آصف علی زرداری اُن کے گھر رائیونڈ پہنچے اورانہیں اس احتجاجی تحریک کے آگے ہمت ہارنے اور جھکنے کی بجائے ڈٹ جانے کا مشورہ دیا۔
لاہور کے اپنے اس وزٹ میں آصف علی زرداری نے جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ جاکر جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو بھی گلے لگایا اور انہیں جمہوری نظام کی بقاء کیلئے اپنے اورنواز شریف کے ساتھ کھڑے رہنے کی درخواست کی۔
یہ پی پی پی کے کسی بڑے رہنما کا چار دیہائیوں بعد جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ کا دورہ تھا جسے سیاسی حلقوں میں انتہائی اہمیت سے دیکھا گیا۔
Asif Ali Zardari
سیاسی تجزیہ نگار اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ دو بڑوں کی رائیونڈ کی ملاقات اس وقت کے گھبرائے ہوئے میاں نواز شریف کیلئے مشکل ترین وقت میں کسی بریک تھروں سے کم نہ تھی۔
بلاول ایک نوجوان جذباتی لیڈر ہے وہ عمران خان کی مقبولیت اور میاں نواز شریف کی عوام میں پذیرائی کم ہوتی دیکھ کر اپنی جماعت کو نواز شریف کے پیچھے کھڑا کرنے کے بجائے متحرک کرنا چاہتا تھا وہ یہ دیکھ رہا تھا کہ میاں نوازشریف کا ساتھ دیکر پاکستان پیپلزپارٹی عوام میں اپنی ساکھ ختم کررہی ہے۔
بلاول نے سندھ کے جلسہ عام میں بھی نوازشریف کو آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا جب ہم گو نواز گو کا نعرہ لگائیں گے تو آپ کو جانا پڑیگا۔سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال کے باوجود پیپلزپارٹی سندھ کے اپنے جلسہ میں وہ کامیابیاں نہ سمیٹ سکی جس کی وہ توقع رکھتی تھی۔
پھر بلاول ہائوس لاہو رمیں پیپلزپارٹی کی یوم تاسیس کی تقریب میں بلاول بھٹو نے شرکت کا عندیہ دیا اور پیغام دیا کہ وہ اس تقریب میں پنجاب بھر کے اپنے دوروں کا شیڈول دینگے۔
پارٹی کے ناراض رہنمائوں، سینئر کارکنوں کو منانے کے عمل کا آغاز کر کے پنجاب کو پیپلزپارٹی کا قلعہ اور گڑھ بنائیں گے مگر عین موقع پر پیپلزپارٹی پنجاب کی قیادت نے بلاول بھٹو کی تقریب میں شرکت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر وہ پارٹی ورکر کنونشن اور یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت نہ کرسکیں گے۔
بعد میں بلاول کے ایک ”ٹوئٹ ”پر جس میں انہوں نے بڑے مبہم انداز میں کہا تھا کہ ”ڈاکٹر نے شرکت سے روک دیا”کافی تبصرے اور چہ مگوئیاں سننے کو ملیں۔ پارٹی قیادت اور اپنے والد آصف علی زرداری سے اختلافات کے پیش نظر وہ لندن روانہ ہوگئے۔
اب جبکہ کل 27 دسمبر کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی ہے برسی کی اس تقریب میں بلاول بھٹو کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے آصف علی زرداری نے لندن کا دورہ کیا لیکن اطلاعات یہ ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو منانے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کی اس تقریب میں شرکت کیلئے آمادہ کر سکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔