کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کراچی سے حکومت مخالف لانگ مارچ کا آغاز ہو گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لانگ مارچ کا افتتاح کرتے ہوئے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہم سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیج رہے ہیں، عوامی طاقت کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت کو ہٹائیں گے اور حقیقی عوامی حکومت بنائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی عوام کے حقوق کے لیے نکلے ہیں لہذا تمام لوگ اسلام آباد پہنچیں اور اس کٹھ پتلی حکومت کو گھر بھیجنے میں ہمارا ساتھ دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی عوام کو حق ملا ہے پیپلز پارٹی کی حکومت میں ملا ہے، پیپلز پارٹی نے 18 ویں ترمیم کی صورت میں صوبوں کو ان کے حقوق دیے لیکن جب تک یہ کٹھ پتلی حکومت ہے تو نا سندھ ترقی کر سکتا ہے اور نا ہی پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے ’گو سلیکٹڈ گو‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کے 3 سال ہونے پر عوام احتجاج پر مجبور ہو گئے ہیں اور ہمارا عوامی مارچ حکومت کے خلاف اعلان جنگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 سال ہو گئے ہیں اب سلیکٹڈ کو جانا ہو گا، خان صاحب نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے اور معیشت کا بھی بیڑہ غرق کر دیا ہے لیکن ہم 1973 کے آئین اور معیشت کا تحفظ کریں گے۔
ٹریفک پولیس نے لانگ مارچ کے پیش نظر متبادل ٹریفک پلان ترتیب دیا ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ گرومندر سے نمائش جانے والی سڑک عام عوام کے لیے بند ہو گی لہذا شہری گرومندر سے سولجر بازار اور جمشید روڈ سے جیل روڈ فلائی اوور کا راستہ استعمال کریں۔
سوسائٹی چورنگی سے نمائش تک عام پبلک کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی، شہری سوسائٹی چورنگی سے دائیں جانب کشمیر روڈ کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں جبکہ یونیورسٹی روڈ سے آنے والے ٹریفک کو جیل چورنگی شہید ملت کی طرف موڑا جائے گا اور جیل چورنگی سے جمشید روڈ آنے والے ٹریفک کو سولجر بازار کی طرف موڑا جائے گا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ریگل چوک سے نیو ایم اے جناح کوریڈور 3 تک پبلک کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی لہذا شہری صدر دواخانہ سے براستہ لکی اسٹار شارع فیصل کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔
گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مارچ غیر جمہوری حکومت پر جمہوری حملہ ہے، ادارے غیر جانبدار رہے تو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں آنے والی حکومت کی محدود ذمے داری ہو گی، اسے فوری طور پر صاف اور شفاف الیکشن کروانا ہوں گے، نہیں چاہتے کہ لمبے وقت کے لیے کوئی حکومت آئے۔