لاہور (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نواز شریف کو میثاق جمہوریت پر بات چیت کی مشروط پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ تصادم کی سیاست چھوڑ دیں تو پھر سوچ سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سیاست میں نیا کچھ نہیں ہے۔ وہ تین بار وزیرِاعظم رہے، مگر اپنی ذات کی سیاست کرتے ہوئے خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں چلی جائے، مگر ان کے ذاتی مسائل حل ہو جائیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر مسلم لیگ ن میثاق جمہوریت پر بات کرنا چاہتی ہے تو پہلے کچھ اقدامات کرے۔ اس کیلئے نواز شریف کو پہلے تصادم کی سیاست اور تصادم کا عمل چھوڑنا ہو گا۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر ان سے بات چیت کا سوچ سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنی گفتگو میں عام انتخابات کے نتیجے میں معلق پارلیمنٹ کا امکان مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگ پارلیمنٹ بنانے کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی۔ آصف علی زرداری ذاتیات کی سیاست نہیں کرتے۔
نواز شریف نے انہیں 12 سال جیل میں ڈالا، مگر انہوں نے انتقام نہیں لیا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ نواز شریف نے بھی ہم سے ملنے سے انکار کیا مگر ہمار سٹینڈ اصولی ہے۔ ہم مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے اقدامات کو دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صاف شفاف انتخابات ہوتے ہیں تو پارلیمنٹ میں ہر جماعت کو نمائندگی کا موقع ملے گا۔ پیپلز پارٹی وفاقی جماعت ہے۔ ہم 2018ء کے انتخاب میں بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ پیپلز پارٹی سندھ اور کراچی سے ہی نہیں بلکہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے بھی سیٹیں نکالے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پھر کہتا ہوں کہ 2018ء عمران خان کا آخری اور میرا پہلا الیکشن ہو گا۔ عمران خان خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔ وہ گالم گلوچ کی سیاست کر رہے ہیں۔ عمران خان انتشار اور انتہا پسندانہ سیاست کر رہے ہیں۔