بلاول بھٹو زرداری نے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی ہے، اس موقع پر ان کے ہمراہ قمر زمان کائرہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر، علی قاسم گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ بھی تھے۔ملاقات کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ملکی سیاسی صورت حال اور پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ ملاقات سے قبل وزیر اعلی پنجاب کے مشیر نے سابق وزیر اعظم کو صحت کی مزید سہولیات فراہم کرنے کے سلسلے میں ان سے ملاقات کی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعلی کے مشیر شہباز گل نے جیل میں مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں ملک میں موجود صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش کی۔اس کے علاوہ وہ اس سلسلے میں ایک ہائی پروفائل قیدی کے لیے مبینہ طور پر ایک سینئر حکومتی عہدیدار کا خط بھی لے کر گئے تھے، جس پر نواز شریف کی جانب سے جواب دینے کے لیے کچھ وقت مانگا گیا۔وزیر اعلی کے مشیر کے دورے میں 2 ماہر امراض قلب ندیم ملک اور ثاقب شفیع بھی موجود تھے، جنہوں نے نواز شریف کا معائنہ کیا اور انہیں دی جانے والی ادویہ میں کچھ تبدیلی کی تجویز بھی دی۔اس کے علاوہ انہوں نے ایکسرسائز کا مشورہ دیا، جس کے لیے وزیر اعلی عثمان بزدار مبینہ طور پر ایک خصوصی سائیکلنگ مشین فراہم کرنے کی اجازت دینے پر راضی ہوگئے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف کے مطالبے پر حکومت نے پہلی ہی جیل میں ایک صحت کا یونٹ قائم کردیا ہے،جہاں مختلف اوقات میں 3 ماہر امراض قلب موجود رہیں گے۔ کرپشن کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں 7 سال قید کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دل اور گردے کے مسائل کا سامنا ہے، وہ جیل سے باہر کسی بھی ہسپتال میں منتقل ہونے سے انکار کرچکے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکومت (غیر متعلقہ) ہسپتالوں میں انہیں لے جاکر صرف ہمدردی دکھا رہی ہے اور ایک کے بعد دوسرا میڈیکل بورڈ بنایا جارہا لیکن بورڈز کی تجاویز پر عمل نہیں کیا جارہا ۔سابق وزیراعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کچھ بھی کرلے جیل مجھے نہیں توڑ سکتی،یہ لوگ میرا علاج کرائیں تماشا تو نہ بنائیں، مجھے ہسپتال لے جایا جاتا ہے ،بلڈ پریشر اور بلڈ ٹیسٹ کروا کر واپس جیل لے آتے ہیں ۔میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاکہ بلاول بھٹو اور نواز شریف ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور بلاول کی ملاقات ایڈیشنل جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں ہوئی۔
ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ بھی پوراوقت ملاقات میں موجود رہے ۔نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں کی شکر والی چائے سے تواضع کی گئی۔ذرائع کے مطابق نواز شریف با اعتماد تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف سے کہا کہ میاں صاحب آپ تین بار کے وزیر اعظم ہیں یہ زیادہ دیر آپ کو بند نہیں رکھ سکتے، امید ہے اگلی ملاقات جیل سے باہر ہوگی۔ جس پر نواز شریف نے ہنس کر جواب دیا کہ یہ بھی کہہ دیں یہ ملاقات جلد سے جلد ہو۔یہ کچھ بھی کرلیں جیل مجھے نہیں توڑ سکتی۔بلاول بھٹو نے نواز شریف کو این آئی سی وی ڈی میں علاج کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب سندھ حکومت این آئی سی وی ڈی میں عالمی معیار کا علاج کرانے کو تیار ہے۔ اس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ علاج تو میں خود بھی کروا سکتا ہوں حکمران اجازت تو دیں، یہ لوگ میرا علاج کرائیں میرا تماشہ تو نہ بنائیں، مجھے ہسپتال لے جایا جاتا ہے بلڈ پریشر اور بلڈ ٹیسٹ کروا کر واپس جیل لے آتے ہیں علاج نہیں کراتے۔نواز شریف نے بلاول سے کہا کہ ہم نے جو غلطیاں کیں سو کیں، اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں نیزپیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے حکومت سوچ رہی ہے اپوزیشن کو جیل میں ڈال کر اکیلے بیٹھ جائیں، جیل جانے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ ہم ضیاالحق سے لڑے تھے آج بھی جیل جانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ خورشید شاہ نے کھل کر وارننگ دی تھی کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو قتل سمجھا جائے گا، عمران خان اور تحریک انصاف بچ نہیں پائیں گے۔
احتساب کے نام پر انتقام نہ لیا جائے۔اس کے جواب میں وزیراطلاعات فواد چودھری نے جواب دیا تھا کہ خورشید شاہ کو نوازشریف کی نہیں، اپنے جیل جانے کی فکر ہے۔ ن لیگ میں ایک دھڑا نواز شریف کی صحت کے معاملے پر سیاست کر رہا ہے، حکومت کہتی ہے، نہ رو حساب دو، اپوزیشن کہتی ہے رہنے دو۔ترجمان پنجاب حکومت ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے نواز شریف کا علاج سندھ میں کرنے کی پیش کش کی ہے جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ڈاکٹر ز نے نواز شریف کو بتایا ہے کہ پاکستان میں دنیا کی بہترین مشینری موجود ہے ۔ خورشید شاہ حکومت پر تنقید کرنے کی بجائے مشینری پر توجہ دیں، وہاں حالات بہت خراب ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہ میرے ساتھ ڈاکٹرز نواز شریف سے ملاقات کیلئے گئے تھے میں نے نواز شریف کو وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزیرصحت کا پیغام پہنچایا ہے کہ ہم آپکو مکمل معاونت فراہم کریں گے۔ ڈاکٹرز نے نواز شریف کو بتایا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دنیا کی بہترین مشینری موجود ہے میں نے میاں نواز شریف کو کہا کہ آپ اپنے کنسلٹنٹ سے پوچھ لیں اگر کوئی مشینری کم ہے تو ہم وہ منگوالیتے ہیں۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ دنیا میں ایسی کوئی مشینری موجود نہیں ہے جو ہمارے پاس موجود نہ ہو ہمیں کسی نئی میشن کی ضرورت نہیں ہے ہمارے پاس تمام سہولیات موجود ہیں۔ شہباز گل نے ہسپتالوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہ اکہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہر ماہ 60ہزار مریضوں کو علاج ہوتا ہے۔ جبکہ ایک ہزار مریضوں کی انجیو گرافی ہوتی ہے اور 400مریضوں کی انجیو پلاسٹی ہوتی ہے اور آر آئیسی میں 150قریب دل کھے ماہر ڈاکٹر ز موجود ہیں، اسی طرح پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی ) میں ہر ماہ 45ہزار مریضوں کا دل کا علاج ہوتا ہے ۔ ان میں 1500مریضوں کی انجیو گرافی ہوتی ہے اور 450مریضوں کی انجیو پلاسٹی ہوتی ہے اور یہاں 400جت قریب دل کے ماہر داکٹرز موجود ہیں۔ شہباز گل نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کا کراچی سے علاج کرانے کی پیش کش کی ہے ہمیں اس آفر پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ خورشید شاہ کی جانب سے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ خورشید شاہ کو چاہیے کہ وہ سندھ پر توجہ دیں ، پنجاب میں صحت کے بہت اچھے انتظامات موجود ہیں ۔
خورشید شاہ ہمارے بزرگ ہیں لیکن ان کی باتیں بزرگوں والی نہیں ہوتیں۔ سندھ کے اعداد و شمار آپکے سامنے ہیں کہ سند ھ میں 3500مریضوں کیلئے ایک داکٹر ہے وہاں چالیس فیصد بچوں اور 60فیصد ماؤں میں خوراک کی کمی ہے ۔ تھر پار کر میں 48فیصد خواتین بکا وزن مطلوبہ معیار سے کم ہے اور 87فیصد افراد تھرپارکر میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ میری خورشید شاہ سے گزارش ہے کہ اس معاملے کو سیاست کی نظر نہ کریں۔ نواز شریف جہاں سے بھی علاج کرانا چاہتے ہیں کراسکتے ہیں حکومت رکاوٹ نہیں بنے گی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ علاج کی غرض سے نواز شریف کے لندن جانے کا فیصلہ عدالتیں کرسکتی ہیں۔ یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے ملک میں علاج کی تمام سہولتیں موجود ہیں لیکن ہم مریض کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے ۔ اہم بات یہ ہے کہ ہماری جانب سے کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جارہی ، آپریشن کے درمیان پیچیدگیاں پاکستان اور باہر کسی بھی ملک میں دونوں جگہ آسکتی ہیں لیکن پاکستانی ڈاکٹرز غیر ملکی ڈاکٹرز کے معاملے پر زیادہ تجربہ کار ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے تاحیات قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے والد سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا ہے۔ گزشتہ روزسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ نے مریم نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ آپ کی مثبت سوچ اور رحم دلانہ رویہ میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔انہوں نے دعاوں اور نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا سلامت رکھے۔خیال رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور ان کی عیادت کی تھی۔اس ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، مصطفی نواز کھوکھر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔نواز شریف سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ کافی افسوس ہوا کہ ملک کا 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والا کوٹ لکھپت جیل میں سزا بھگت رہا ہے، ان کی بیماری کی خبروں پر ان سے ملنے کیلیے کوٹ لکھپت جیل آیا، سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن ہمارا مذہب اور ثقافت ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے۔
حکومت پنجاب نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو علاج کے لیے سندھ بھیجنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیر صحت یاسمین راشد اور وزیر اعلی پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے خصوصی پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر وزیرصحت پنجاب نے کہا کہ میاں نواز شریف کو کراچی میں واقع این آئی سی وی ڈی بھیجنے کے لئے تیار ہیں، نوازشریف علاج کے لیے پاکستان میں جانا چاہیں، جاسکتے ہیں، ہم تیار ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ مریض جب تک خودعلاج کے لئے راضی نہ ہوں، ہم کچھ نہیں کرسکتے، پنجاب حکومت کی جانب سے اس معاملے میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی، ہم نے کبھی کسی کی بیماری پرسیاست نہیں کی، انتخابی مہم کے دوران کلثوم بی بی کے خلاف کوئی منفی بات نہیں کی تھی۔اس موقع پر وزیر اعلی کے ترجمان شہباز گل نے کہا ہے کہ نوازشریف کو پیغام دیا ہے کہ ہر سہولت فراہم کی جائے گی،پی آئی سی پروفیسرنے بتایا ہے کہ ہمارے پاس تمام جدید مشینری موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے نوازشریف کو کراچی میں علاج کی پیش کش کی ہے، نوازشریف سندھ جا کر علاج کرانا چاہتے ہیں، تو ہم رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
آئی آرسی راولپنڈی میں 150کیقریب ڈاکٹرموجودہ ہیں، ئی آر سی میں 45 ہزارلوگوں کا ہرسال دل کاعلاج ہوتا ہے، میاں صاحب سے کہناچاہتاہوں آپ بہت محفوظ صوبے میں ہیں۔سابق وزیراعظم کے لئے کوٹ لکھپت جیل میں طبی سہولتیں بڑھا دی گئیں، نوازشریف کے چیک اپ کیلئے اکیس ڈاکٹروں کا روسٹر جاری کردیا گیا ہے، جو صبح، دوپہر اور شام ان کا چیک اپ کریں گے۔تفصیلات کے مطابق کرپشن مقدمات میں سزایافتہ نوازشریف کوجیل میں بھی وی وی آئی پی سہولیات فراہم کردی گئیں، کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کے چیک اپ کیلئے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اکیس ڈاکٹروں کا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔نوازشریف کا صبح،دوپہراورشام چیک اپ کیاجائیگا۔پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈاکٹر تین شفٹوں میں نواز شریف کاچیک اپ کریں گے، ڈیوٹی روسٹرمیں ڈاکٹروں کے ہمراہ تین ای سی جی ٹیکنیشنز بھی ڈیوٹی پرموجود رہیں گے۔ایک روزقبل کوٹ لکھپت جیل میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر ندیم ملک اور پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا تفصیلی طبی معائنہ کیا تھا ، معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے نوازشریف کو سائیکل پر ایکسرسائز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔جس کے بعد وزیراعلی پنجاب نے نوازشریف کو ایکسرسائز کیلئے سائیکل مہیا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے۔