اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری بغیر سوچے سمجھے بیانات نہ دیا کریں، ان کی درازی عمر کے لئے دعا گو ہوں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو بغیر سوچے سمجھے بیانات نہ دیا کریں۔
دہشت گردی جیسے معاملات پر سیاست نہ کی جائے۔ وزیراعظم نواز شریف بھی تھر کے معاملے پر سیاست کر سکتے تھے لیکن وہ خود تھر چل کر گئے اور وہاں کے لوگوں کی داد رسی کی۔ بلاول بھٹو کو بھی چاہیے کہ تھر جا کر وہاں کے لوگوں کی داد رسی کریں۔
تھر میں لوگ غربت اور افلاس سے بھوکے مر رہے ہیں۔ حمزہ شہباز شریف کے بیان کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا ایک اور ٹوئٹر پیغام سامنے آ گیا جس میں بلاول بھٹو زرداری کہنا تھا کہ کسی تصادم یا بحرانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیاستدانوں کے بچے جنگجو بھی نہیں بنتے۔ حمزہ شہباز شریف کے بیان پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز شریف کا بلاول بھٹو زرداری کو مشورہ دینے سے بہتر ہے کہ وفاق کو مشورہ دیں کہ دہشتگردوں کے آگے گھٹنے نہ ٹیکیں۔ دہشتگردی پر بیانات نہ دینے کا مشورہ حمزہ شریف اپنے پاس رکھیں۔
شرجیل میمن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حمزہ شہباز اس طرح کی بچکانہ باتیں نہ کریں اور جو خاندان دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں ان کی آواز سنیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور طالبان کی مفاہمتی پالیسی سے پاکستانی عوام کو سخت تشویش لاحق ہے۔ وفاقی حکومت دہشتگردوں سے مذاکرات کر کے آئین پاکستان کی توہین کر رہی ہے۔ پنجاب حکومت دہشتگردوں کو پناہ دینا چھوڑ دے۔ وفاقی حکومت کے سامنے اس وقت ایک سیدھے سادے پاکستانی، طالبان اور لشکر جھنگوی کے درمیان کوئی فرق نہیں۔
آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں دو قوانین بنائے گئے ہیں۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ماضی میں بہت نقصان اٹھایا، مزید رسک کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ پنجاب حکومت بلاول بھٹو زرداری کو ملنے والی دھمکیوں کی تحقیقات کر کے نتائج سے آگاہ کرے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلاول بھٹو کو دھمکی کے معاملے پر مکمل چھان بین ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھمکی کے معاملے کو نہایت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ماضی میں ہم نے بہت نقصان اٹھا، مزید کسی رسک کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ پنجاب حکومت بلاول بھٹو زرداری کو ملنے والی دھمکیوں کی جلد تحقیقات کر کے نتائج سے آگاہ کرے گی۔