کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا الیکشن چرایا گیا۔
گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری کے مطابق 20 نشستوں میں سے 7 پر آزاد امیدوار جب کہ 7 پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں، 3 نشستیں پیپلز پارٹی جب کہ دو مسلم لیگ ن اور ایک ایم ڈبلیو ایم کے حصے میں آئی ہے۔
انتخابی نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں تبدیلی آ گئی ہے، اب کیلبری کوئین اور فرزند زرداری کو بھی اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو گلگلت میں چند سیٹیں مسلم لیگ ن کے توڑے گئے امیدواروں کی مرہون منت ہیں۔
مریم کا مزید کہنا تھا کہ وفاق میں موجود حکمران جماعت کوپہلی بار یہاں ایسی شکست فاش ہوئی ہے اور یہ شکست آنے والے دنوں کی کہانی سنارہی ہے۔
اب چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھی گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میرا الیکشن چرایا گیا، گلگت بلتستان کے عوام کے احتجاج میں ان کے ساتھ شریک ہوں گا۔
دوسری جانب ترجمان بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نتائج گنتی مکمل ہونے کے باوجود روکے جانا سوال کھڑے کر رہے ہیں، انتخابات میں پی پی امیدوار کی جیت کو ہار میں بدلنے کی کوششیں انتظامیہ کے منہ پر طمانچہ ہیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پی پی پی امیدوار محمد علی شاہ کے دوبارہ گنتی کے مطالبے کو تسلیم کیا جائے، غذر جی بی اے 21 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ہرانے کی کوششیں ناقابل برداشت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوب شاہ کی برتری کو کم کرنے کے لیے آخری دو پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج روک دیے گئے، جیالے دھاندلی کے خلاف غذر میں ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔
ترجمان بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ غذر میں گنڈئی اور غذبر پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج سامنے نہیں آئے تو جیالوں کا دھرنا جاری رہے گا۔