کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس آفتاب گورر پر مشتمل بینچ میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم شدید بیمار ہیں، ضمانت انکا حق ہے۔ جیل میں علاج کے باوجود ان کا نچلا دھڑ شدید متاثر ہوا ہے۔
دوران حراست ان پر دل کا دورہ پڑ چکا ہے۔ ان پر فالج کابھی حملہ ہو چکا ہے۔ یہ کہنا کہ ڈاکٹر عاصم کو انکی مرضی کے مطابق علاج کی سہولت دی جا رہی ہے، بالکل گمراہ کن ہے۔
میڈیکل بورڈز کی تجاویز اور رپورٹس سے ثابت ہے کہ ڈاکٹر عاصم ذہنی تناو کا شکار ہیں۔ان کا دوران حراست مناسب علاج نہیں ہو سکتا۔ڈاکٹر عاصم 10 خطرناک امراض میں مبتلا ہیں۔ بعض بیماریوں کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔
پراسیکیوٹر محمد الطاف نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا انکی مرضی کے مطابق علاج کرایا جا رہا ہے۔ وکیل نیب نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم رینجرز کے وردی سے ڈرتے ہیں، ان کانفسیاتی علاج بھی ہو رہا ہے۔
ہائیڈروتھراپی کے علاوہ آغا خان اسپتال میں ہر بیماری کا علاج ہے۔ڈاکٹر عاصم کی ضمانت مسترد کر دی جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔