اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب کی درخواست پر قائم ایس ای سی پی کمیٹی کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ 120 ارب روپے کے اوگرا اسکینڈل میں اسٹاک بروکرز عقیل کریم ڈھیڈی اور داود۔ انسائیڈر ٹریڈنگ میں ملوث ہیں۔
نیب کی درخواست پر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی کمیٹی نے اسٹاک مارکیٹ کے اعداد وشمار اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا ہے کہ اے کے ڈی گروپ بظاہر اسٹاک مارکیٹ کی ہیر پھیر میں ملوث ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ اے کے ڈی گروپ اور داد اسٹاک بروکر نے سرکاری اداروں اوگرا، نیشنل بنک، این آئی ٹی۔ ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل کی مدد سے اسکیم تیار کی کہ یو ایف جی میں تبدیلی کرکے قومی اداروں کے حصص کو ساکت کردیا جائے۔
یو ایف جی بینچ مارک کی تبدیلی سے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں فوری اضافہ ہوگیا جس سے اے کے ڈی اور داد اسٹاک بروکر کو سنہری موقع ملا کہ اپنے حصص قومی اداروں نیشنل بنک اور این آئی ٹی کو فروخت کردیں۔ اس اقدام سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا خسارہ ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ رپورٹ کی روشنی میں اوگرا ریفرنس کے ملزمان کی فہرست وسیع ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں اسٹاک مارکیٹ میں جوڑ توڑ کرنے والوں کے خلاف نیب سے مزید تحقیقات کرانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
ملزمان کی فہرست میں ایک سابق وزیر اعظم، سابق مشیر پٹرولیم، اوگرا کے سابق سربراہ سمیت سدرن گیس کمپنی اور ناردرن گیس کمپنی کے اعلی حکام بھی شامل ہیں۔
ادھر اے کے ڈی گروپ اور داود اسٹاک بروکر کا کہنا ہے یہ رپورٹ قطعی غلط ہے، پہلے بھی تردید کی جاچکی ہے کہ وہ ان سائیڈر ٹریڈنگ میں ملوث نہیں ہیں، یہ رپورٹ بھی غلط ہے اس کو چیلنج کیا جائے گا۔