لاہور (جیوڈیسک) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2013-14ء میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے میں بدانتظامی کی وجہ سے 10 ارب 25 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
یہ نقصان مالی سال 2012-13ء کے دوران رولنگ سٹاک کی بروقت ریپئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہوا۔ اس دوران ریلوے کا 25 کروڑ 94 لاکھ روپے کا سامان چوری کر لیا گیا جبکہ 1 ارب 14 کروڑ روپے مالیت کے کیسز کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 69 ڈیزل الیکٹرک انجنوں میں سے 57 گراونڈ کر دیئے گئے جبکہ فریٹ ٹرینوں اور انجنوں کی کمی کے باعث ریلوے کو مسلسل اربوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں 2 ارب 91 کروڑ روپے کا ہائی سپیڈ ڈیزل خلاف قواعد خریدنے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔
ضرورت سے زیادہ بھرتیوں کی وجہ سے قومی خزانے سے 3 کروڑ 35 لاکھ کے اضافی اخراجات کئے گئے۔ 202 ریلوے کوچز پر 1 ارب 58 کروڑ روپے کی اضافی لاگت آئی۔ 22 کروڑ 22 لاکھ روپے کا غیر ضروری سامان خریدا گیا جبکہ 13 کروڑ 86 لاکھ روپے مالیت کے واجبات وصول نہیں کئے گئے۔
اہداف کے حصول میں ناکامی کے باوجود ملازمین کو اوورٹائم کی مد میں ساڑھے 12 کروڑ کی ادائیگی کر دی گئی۔ مشینری کی تنصیب میں تاخیر سے خزانے کو 4 کروڑ 85 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ کے مطابق مالی بے ضابطگیوں میں ملوث افسران اور ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔