نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پیر آٹھ مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی سپریم کورٹ نے یونین اسٹیٹ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور ملکی اپوزیشن کے سرکردہ رہنما لالو پرشاد یادو کے بارے میں اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ یادو پر انہی الزامات کے تحت باقاعدہ ایک نیا مقدمہ چلایا جانا چاہیے، جن کی وجہ سے انہیں 2013ء میں پارلیمانی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
لالو پرشاد یادو، جن کی پارٹی ایک مخلوط حکومت کی صورت میں ابھی بھی بہار میں حکومت کر رہی ہے، چار سال قبل بہار کے کسانوں کی مدد کی ایک مالی اسکیم میں وسیع پیمانے پر دھاندلی اور دھوکا دہی کے باعث سیاسی طور ہر نااہل قرار دے دیے گئے تھے۔
تب یادو کو محض فراڈ کے الزام میں یہ سزا سنائی گئی تھی اور ان کے خلاف اسی ’چارہ اسکیم فراڈ‘ سے متعلقہ تین دیگر الزامات کے تحت عدالتی کارروائی التواء میں ڈال دی گئی تھی۔ اب لیکن اس 68 سالہ بھارتی سیاستدان کے بارے میں ملکی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ لالو پرشاد یادو کو خلاف باقی تین الزامات کے تحت بھی مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
بہار میں جو ریاستی مالیاتی اسکیم یادو اور 44 دیگر ملزمان کے خلاف فراڈ کے الزامات کے تحت کارروائی کا سبب بنی، وہ کسانوں کی مالی مدد سے متعلق تھی، جسے بھارتی میڈیا نے ’چارہ اسکیم فراڈ‘ کا نام دیا تھا، اور جس کے تحت یادو اور ان کے ساتھی شریک ملزمان عوامی رقوم میں قریب 380 ملین بھارتی روپے یا قریب چھ ملین امریکی ڈالر کے برابر فراڈ کے مرتکب ہوئے تھے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق یادو اور ان کے ساتھی شریک ملزمان کے خلاف اب نہ صرف نئے سرے سے بدعنوانی اور مالیاتی دھوکا دہی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا بلکہ اس مقدمے میں متعلقہ ذیلی عدالت کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نو ماہ کے اندر اندر اس بارے میں اپنا فیصلہ سنائے۔
لالو پرشاد یادو کا تعلق ایک غریب بھارتی کسان خاندان سے ہے اور وہ اپنی مخصوص طرز سیاست کی وجہ سے بھارتی ووٹروں میں بہت مقبول ہیں۔ یادو اپنے خلاف کسی بھی طرح کی بدعنوانی یا دھوکا دہی کے ہر الزام کی تردید کرتے ہیں۔
یادو موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بہت بڑے ناقد ہیں اور انہیں سیاسی طور پر نااہل قرار دیے جانے کے وقت پانچ سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی، جس میں سے انہوں نے صرف ڈھائی مہینے ہی جیل میں کاٹے تھے، جس کے بعد ان کی رہائی ممکن ہو گئی تھی۔