سیﺅل (جیوڈیسک) اس پروگرام کا سالانہ بجٹ 13.85 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ اگرچہ یہ 2006 سے لے کر اب تک سات فیصد اضافہ ہے لیکن پھر بھی گزشتہ برس 436,500 بچے پیدا ہوئے جو کہ 12,000 کے قریب کم ہیں۔
شرح پیدائش یا ایک سال میں 1000 لوگوں کے ہاں بچوں کی پیدائش میں 8.6 فیصد کمی ہوئی ہے۔ عالمی بینک کے مطابق یہ 1970 سے جب سے اسے ریکارڈ کرنا شروع کیا گیا یہ سب سے کم ریکارڈ ہے ، اور یہ دنیا کے بھی سب سے کم اشارے ہیں۔
حکومت کے اس منصوبے کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ شرح پیدائش بڑھانے کے لیے دی جانے والی زیادہ تر رقم چائلڈ کیئر سبسڈی کی مد میں دی جاتی ہے نہ کہ اس پر خرچ کی جائے کہ کوریائی باشندے زیادہ بچے پیدا کرنے کے متعلق سوچیں۔
اس رجحان سے پریشان ہو کر ملک کی پارلیمان کی ریسرچ سروس نے اگست میں خبردار کیا تھا کہ اگر یہی حال رہا تو جنوبی کوریا دنیا کا پہلا ماڈرن ملک ہو گا جس میں لوگ ہی ختم ہو جائیں گے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر شرح پیدائش اسی طرح ہی کم ہوتی گئی تو 2136 تک جنوبی کوریا کی آبادی 50 ملین سے کم ہو کر 10 ملین رہ جائے گی اور 2750 تک بالکل ختم ہو جائے گی۔