نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) گیارہ ستمبر 2001ء کو القاعدہ کی طرف سے امریکا پرکیے جانے والے حملوں کی طرز پر دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی کے نازیوں اور ہٹلر نے بھی نیویارک شہر پر بمباری کا منصوبہ تیار کیا تھا تاہم وہ بعض وجوہ کی بنا پر اس پرعمل نہیں کرسکے۔
ستمبر 1939 کے اوائل میں دوسری جنگ عظیم شروع ہونے سے پہلے نازیوں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ وہ ایسے ہتھیار کس طرح حاصل کریں جنہیں امریکی سرزمین میں گہرائی تک استعمال کیا جاسکے۔
اس وقت کےجنگ اور ہتھیاروں کے جرمن وزیر ملٹری پروڈکشن کے انچارج البرٹ سپیئر (Albert Speer)تھے۔ امریکا پر حملوں سے متعلق جرمن نازیوں کے اس منصوبے کا احوال انہوں نے اپنی کتاب ’اسپینڈاؤ: دی سیکرٹ ڈائریز Spandau: The Secret Diariesمیں کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ سنہ1937 کے بعد سے ایڈولف ہٹلر نیویارک شہر کو بمباری کرکے کھنڈرات کے ڈھیر میں بدلنے کا سوچ رہے تھے۔
البرٹ سپیئر کا کہنا ہے کہ نیویارک پربمباری کی یہ تجویز سامنے آئی اور اس پر باضابطہ طور پر بات چیت کا عمل 1938 میں شروع ہوا۔ 1942 میں ایئر فورس کے کمانڈر مارشل ہرمن گورنگ کے دفتر میں پیش کیے جانے سے قبل اس پر 4 سال سے زائد عرصے تک غور کیا جاتا رہا۔
دوسری طرف نازیوں کا امریکا پر بمباری کرنے کا خواب صرف اڈولف ہٹلر تک محدود نہیں تھا۔ منصوبے کو ان کے دفتر میں پیش کیے جانے سے تقریبا 4 سال پہلے گوئیرنگ نے ایک سے زیادہ بار اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ ان کے پاس ایسےبمبار طیارے ہوں جو 11 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کرکے نیویارک پر ٹنوں وزنی بم گرائیں اور بہ حفاظت واپس جرمنی لوٹ آئیں۔
سنہ 1940 اور 1941 کے درمیان ہٹلر نے اپنے وزراء کے ساتھ امریکی شہروں پر بمباری کرنے کے ایک نئے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے انہیں نیو یارک کی جانب فاصلہ کم کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کے پار پرتگیزی جزائرایزورس میں ایک فضائی اڈے کے قیام کی تجویز دی۔ اس اڈے سے نیویارک کے درمیان زمینی فاصلہ کم ہوجاتا۔
دریں اثنا ایزورس جزائر بحر اوقیانوس میں ایک قسم کے جرمن بحری اڈے کے طورپر استعمال ہونے لگے جہاں پرتگالی وزیر اعظم سالازار نے جرمن آبدوزوں کو ان جزیروں پر قیام اور ایندھن بھرنے کی اجازت دی۔
12 مئی 1942 کو امریکا پربمباری کرنے کا منصوبہ جسے ’ Amerika bomber‘ اسکیم کہا جاتا ہے باقاعدہ طور پر ایئر فورس کمانڈر ہرمن گورنگ کے دفتر میں پیش کیا گیا۔ اس وقت اس منصوبے نے ایزورس کو جرمن میسرمشٹ می 264 ، جنکرز جو 390 اور ہینکل ہی 277 گرینیڈ لانچرز کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ کے طورپراستعمال کرنے کی تجویز پیش کی تھی جن میں سے بیشتر ابھی ترقی کے مراحل میں تھے۔ یہ طیارے 3 سے 6.5 ٹن پے لوڈ اٹھا سکتے تھے۔
دوسری طرف جرمنوں نے دوسری عالمی جنگ میں مداخلت کومفلوج کرنے اور روکنے کی امید میں امریکا اور کینیڈا میں اہداف مقررکیے۔ مجوزہ اہداف میں انڈیاناپولیس ، انڈیانا میں جنرل موٹرز کی ایلیسن ڈویژن ، الکوہ ، ٹینیسی ، مسینا ، نیو یارک ، بیڈن ، نارتھ کیرولینا ،وینکوور،برٹش کولمبیا میں امریکی ایلومینیم فرمیں شامل تھیں۔