تحریر: آسیہ شاہین آشی لڑکی کی جب شادی نہیں ہوئی ہوتی تب وہ نادان پتہ نہیں کیاکیا سپنے سجاتی ہے کہ شائد شادی کے بعد وہ اپنے گھر کی رانی سمجھی جائے گی۔وہ آزاد ہو گی اپنا ہر سپنا وہ شادی کے بعد پورا کرے گی۔وہ اپنے خواب لیے جب دلہن بن کر سسرال میں قدم رکھتی ہے تو اسے کو وہاںاور ہی دنیا دیکھنے کو ملتی ہے۔سب سے پہلے تو اس کے پر کترے جاتے ہیں۔اور اس کے بعد اسے یہ باور کروایا جاتا ہے کہ وہ ایک باندی ہے۔گو کہ منہ سے باندی کا لفظ استعمال نہیں کیا جاتا۔مگر اپنے ہر ہر عمل سے ایسا تاثر ضرور دیا جاتا ہے۔کہ اس کا کام صرف اور صرف خدمت کرنا ہے۔اسے منہ کھولنے اور اس کے تمام خوابوں کو کرچی کرچی توڑا جاتا ہے۔اور پھر اس کو دفن کردینے کا حکم جاری کرکے بہت بہادر ہونے کا ثبوت دیا جاتا ہے۔
میرا سوال ان مرد حضرات سے ہے جو شادی کے بعد اپنی بیوی کو ایک نارمل انسان کی طرح زندگی گزارنے کا حق نہیں دیتے۔اسکے احساسات ‘خیالات ‘ اس کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت’اس کی آزادی سب کو کچل کر کوڑے دان میں ڈال دیا جاتا ہے۔میں پورے معاشرے کی بات تو نہیں کروں گی۔کیوں کہ کچھ مرد حضرات ایسے ہیں جن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
Freedom
وہ اپنی بیوی کی صلاحیتوں کو سمجھ کر اسے آزادی دیتے ہیں ۔سنتے ہیں کہ عورت کو آزادی نہیں دینی چاہیے کیونکہ اگر عورت کو آزادی دی جائے گی تو وہ بگڑ جائے گی اور ہاتھ سے نکل جائے گی۔
مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ مرد بھی تو آزاد ہے کیا وہ بگڑ جاتا ہے آزاد رہ کر….؟خدارا اپنی فرسودہ سوچ کو بد لیں۔اور عورت کو بھی انسان سمجھیں۔اس کی صلاحیتوں خوبیوں اور دلچسبی کو سمجھتے ہوئے اسے آزادی دیں نا کہ شادی کے بعد اسے آسمان کی بلندی سے کھینچ کر زمین کی پستی میں گاڑ دو۔
اگر تم ابن آدم ہو تو میں بھی تو بنت ہوا ہوں۔اس لیے ابن آدم کو کوء حق نہیں کہ وہ بنت ہوا کی حق تلفی کرے۔۔اور ہاں دوسری خواتین کی عزت کریں ان کو احترام کی نگاہ سے دیکھیں تو آپ کی عز ت کو بھی انشااللہ کوء خطرہ نہیں ہو گا۔
Freedom
اسی موضوع پر میری ایک نظم بھی ہے۔ مجھے آزاد رہنے دو مجھے آزاد رہنے دو سبھی رسموں رواجوں سے بہت ہی تنگ نظروں سے ہمیشہ شک کی نگری سے نکل کر مجھ کو دنیا سے ہمیشہ شاد رہنا ہے مجھے آزاد رہنے دو مجھے آزاد رہنا ہے