سیرت کانفرنس اور سردار محمد یوسف

Darulislam

Darulislam

تحریر:محمد شاہد محمود
نسیم الحق زاہدی ہمارے متحرک صحافی دوست ہیں اور بہت وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں۔گزشتہ روز فون کرکے دارالسلام ریسرچ سنٹر سیکرٹریٹ سٹاپ پرآنے کاکہا۔ جانے پرمعلوم ہوا کہ آج پاکستان کے نامور مذہبی سکالر دارالسلام ریسرچ سنٹر کے سربراہ اورنوجوان عالم دین فاضل مدینہ یونیورسٹی محمدابراہیم عابد کیلانی میر اور ان کی ٹیم کی سات سال کی ریسرچ کاپھل اور منہ بولتا ثبوت 11 جلدوں پرمشتمل سیرت انسائیکلوپیڈیا کتاب کی تقریب رونمائی ہے جس تقریب میں پاکستان بھرکے جیداور ہرمکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے علاوہ بہت سی اہم ادبی شخصیات کاجم غفیر مہمان خصوی میں وفاقی وزیربرائے مذہبی امور سردار محمدیوسف ،وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہدکامران،ساجدمیر،دارالسلام کے مالک عبدالمالک مجاہد کے علاوہ دیگر مدبرین اہم شخصیات موجودتھیں۔سیرت انسائیکلوپیڈیا جیسے فقہ بھی کہاجاسکتاہے یہ ہزاروں طرہ ریت کامجموعہ ہے۔اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اس میں تکرار بہت کم ہے ۔دنیااس وقت جہالت کے اندھیروں میں ڈوب چکی ہے۔اس کے باوجود مشعل راہ قرآن کی طرح آج بھی احادیث اپنی اصل حالت میں موجودہیں۔ اس کتاب کی تیاری میں سات سال کاعرصہ لگاہے۔

تقریب رونمائی کے موقع پر وفاقی وزیربرائے مذہبی امورسردارمحمدیوسف نے دارالسلام کی خدمات کوقابل ستائش قرا ردیتے ہوئے کہاکہ پوری دنیامیں دین اسلام کے حقیقی پیغام کو پہنچانے میں دارالسلام اہم کرداراداکررہاہے۔مولانا عبدالمالک مجاہدجیسی شخصیات کی وجہ سے دنیامیں پاکستان کانام روشن ہے۔ امت مسلمہ کو متحد کرنے کے لیے دارالسلام جیسے اداروں کوفروغ دیاجاناچاہیے۔مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر پروفیسرساجدمیر ،جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، جماعة الدعوة پاکستان کے حافظ عبدالسلام بن محمد نے دارالسلام کے اس عظیم کارنامے کوسراہا۔ڈاکٹرمجاہدکامران نے کہا کہ اس وقت اس کتب کی اشدضرورت ہے کیونکہ نبی مکرم ۖ پوری دنیا کے استاداور راہنماتھے۔ پروفیسرساجدمیرنے کہا کہ بدقسمتی سے ہم حضور ۖکی سیرت اور احادیث کو دنیاکے سامنے بہترانداز میں پیش نہیں کرسکے۔ جس کی وجہ سے کارٹون بنانے جیسے واقعات رونماہوئے۔انہوں نے کہاکہ دارالسلام انٹرنیشنل نے جوکام اکیلے رہ کرکیا وہ کئی ادارے مل کر نہیں کرسکتے۔مولاناعبدالمالک مجاہد نے کہاکہ سیرت انسائیکلوپیڈیامیرا ایک خواب تھا جسے اللہ تعالیٰ نے میری والدہ کی دعاؤں ،علماء کرام کی راہنمائی اور میری ٹیم کی محنت سے پوراکیا۔

Darulislam

Darulislam

آج دارالسلام دنیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ انہوں نے اس عزم کااظہارکیاکہ ان کی محنت میں کمی نہیں آئے گی اوردین اسلام کی تحقیق پرکام جاری رہے گا۔مزیدوائس چانسلرڈاکٹر کامران مجاہد نے دارالسلام کے مینجنگ ڈائریکٹر مولاناعبدالمالک مجاہد کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے قرآ ن واحادیث کی کتابوں کو اتناخوبصورت بنادیاہے کہ لوگ پڑھنے کے لیے متوجہ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کی عالمی صورتحال انتہائی خراب ہوتی جارہی ہے۔ وہ مسلمان جودنیاکے بڑے حصے پرغالب ہے۔وہ آج زوال پذیر ہورہے ہیں۔آج مسلمان خودان کی سازشوں کاشکار ہورہے ہیں۔افغانستان،عراق،لیبیا میں تباہ حالی ہے۔افغانستان میںلاکھوں افراد جان گنوا بیٹھے ہیں۔تو سوچنا چاہیے کہ ان کے ساتھ ایساکیوں ہورہاہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو یکساں نظام تعلیم کے ساتھ ساتھ تحقیق پر توجہ دینی چاہیے۔حافظ عبدالعظیم اسد نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہاکہ دارالسلام گزشتہ اٹھارہ برس سے بلاتفریق مسلک پوری دنیامیں قرآن وسنت کاپیغام پہنچارہاہے۔ سعودی عرب کے شہرریاض کے ایک کمرے سے شروع ہونے والاادارہ اب الحمدللہ کتاب وسنت کی اشاعت کاعالمی ادارہ بن چکاہے۔ اب اس کانیٹ ورک 25عالمی زبانوں میں اسلامی کتابیں اور 25زبانوں میں قرآن مجید ترجمہ شائع کرنے کااعزازحاصل کرچکاہے۔ جبکہ مختلف زبانوں میں اب تک1400 سے زائد علمی تحقیقی کتابیں شائع کرچکاہے۔

انہوں نے بتایاکہ دارالسلام ٹچ سکرین ڈیجیٹل قرآن ،پن قرآن،ڈیجیٹل ڈیوائسز اور بچوں کے لیے بابااسلام کے نام سے منفرد الیکٹرانک تعلیمی سیریزمتعارف کرواچکاہے جبکہ ای بکس،اسلامک ویب سائٹس اور اسلامک موبائل ایپلی کیشنز بھی تیارکررہاہے۔دارالسلام نے اسلام کی روشن تعلیمات کے فروغ اور خدمت خلق کے لیے دارالسلام ٹرسٹ کے نام سے 2002ء میں ایک فلاحی ادارہ قائم کیا جو مختلف تعلیمی پروگرام اوروقف منصوبوں پرکام کررہاہے۔ حال ہی میں دارالسلام نے المستوری الخیری یعنی ویلفیئر ہاؤس کاقیام عمل میں لایاہے جس کا مقصد ضرورت مند علماء و قراء اور دینی طبقے کی کفالت کرناہے۔ قرآن وحدیث کی بنیادی تعلیم کے فروغ اور نونہال بچے بچیوں کی دینی تربیت کے لیے دارالسلام ایجوکیشنل سسٹم کی داغ بیل ڈالی ۔جسے اللہ رب العزت نے خصوصی پذیرائی عطافرمائی۔اس سسٹم کے تحت دیہات ،قصبوں اور شہروں میں چھوٹے بڑے 233 قرآنی مراکز اور سکول قائم ہوچکے ہیں۔جن میں47معلمین و معلمات مرترم عمل ہیں اور7812 طلبا وطالبات بیک وقت فیض یاب ہورہے ہیں۔دارالسلام حفظ و مڈل بورڈنگ سکول سسٹم بھی دارالسلام ایجوکیشنل سسٹم کاایک اہم تعلیمی منصوبہ ہے جس کانیٹ ورک پانچ شہروں تک پھیلاہواہے۔

Darulislam

Darulislam

اس کی 13کلاسوں میں260 اقامتی طلباتحفیظ القرآن کی معیاری تعلیم حاصل کررہے ہیں اس سسٹم کی خوبی یہ ہے کہ پرائمری پاس طالب علم تین سال میں حفظ کے ساتھ مڈل تک ریگولر تعلیم حاصل کرلیتاہے ۔دارالسلام ٹرسٹ بیوگان، یتیم اور نادار لوگوں کی ماہوارکفالت اور دینی طلبا کی مستقل سرپرستی کافریضہ احسن انداز میں ادا کررہاہے۔مختلف علاوں میں اب تک30 سے زائد مساجد ،مراکز تعمیر کروائے ہیں ۔صاف شفاف پانی کے حصول کے لیے مختلف جگہوں پر جدید واٹرفلٹریشن پلانٹس نصب کیے ہیں۔ مختلف علاقوں میں2جنرل ہسپتال اورفری ڈسپنسری چلا رہا ہے ۔رمضان فورڈ پیکیج، افطارپروگرام ،فطرانہ فوڈپیکیج،قربانی پراجیکٹ جیسے فلاحی منصوبے سالہاسال سے چلارہاہے۔ اسی طرح دارالسلام ٹرسٹ کے زیراہتمام یتیم بچوں کی کفالت اورتعلیم وتربیت کاعظیم منصوبہ دارالسلام آغوش مادرشیخوپورہ میں زیرتعمیرہے۔

سچ واقعی ہی یہ اہم اورکابل ستائش کارنامے ہیں۔ان کو جتنابھی سراہاجائے دادوتحسین مل جائے کم ہے۔ بے شک جولوگ اللہ تعالیٰ کی راہ پرنکل پڑتے ہیں۔پھر اللہ تعالیٰ ان پراپنے خاص فضل وکرم سے سب سے اہم اوربڑی بات یہ ہے کہ آج ملک اندرونی وبیرونی خطرات کاشکار ہوچکاہے۔دشمن ہرطرف سے نقب زنی لگائے بیٹھا ہے ۔ضرورت ہے کہ آج تمام اختلاف کو بھلاکر متحد ہونے کی کیونکہ یہ معمولی معمولی ذاتی اختلاف بڑے نقصان کا موجد بنتے ہیں اورقوموں کے زوال پذیر ہونے کا سبب بنتے ہیں ۔لہٰذا سب ایک ہیں۔اس سبزہلالی پرچم کے نیچے ایک ہیں،ہم نے اس اسلامی جمہوریہ ملک میں فرمان الٰہی اورفرمان مصطفی ۖکے نفاذ کے لیے کام کرناہے کیونکہ پاکستان کامطلب تو لاالٰہ الااللہ ہے جبکہ مقصد محمدرسول اللہ ہے اورہم کو اس مطلب اور اس مقصد کی نگہبانی کرناہوگی اور وہ اس وقت ہی ممکن ہوسکتی ہے جس وقت نظام زندگی احکام الٰہی اور فرمان مصطفی ۖ کے تابع ہوں گے اوریہ سب اسی وقت ممکن ہوسکتاہے جس وقت ہم اسلام کاقرآنی تعلیمات اور احادیث نبوی کا مطالعہ کریں گے۔بصورت دیگر کھاناپینااور سوجاناایسے افراد کے متعلق فرمان الٰہی ہے کہ وہ جانوروں سی زندگی گزارتے ہیں جن کا کوئی مقصد حیات نہیں ہوتااور اسلام ہی وہ مذہب ہے جو مکمل ضابطہ حیات ہے۔

Shahid Mehmood

Shahid Mehmood

تحریر:محمد شاہد محمود
shahidg75@gmail.com