تحریر : شاہ بانو میر کی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں لاکھوں کروڑوں درود و سلام اُن پر اتوار 13 نومبر عظیم الشان سیرت النبی کانفرنس کا “” شاہ بانو میر ادب اکیڈمی”” کی جانب سے انعقاد کیا گیا ـ پروگرام کی مہمان خصوصی جناب سفیر معین الحق صاحب کی بیگم محترمہ فرح معین صاحبہ تھیں ـ اکیڈمی کی تمام خواتین بشمول حاضرین دلی طور پے بیگم صاحبہ کے ممنون و مشکور ہیں کہ اپنے مصروف وقت میں سے مکمل طویل دورانیے کے اس پروگرام کیلئے وقت نکالا ـ پروگرام سے پہلے اور بعد میں فرح معین صاحبہ اکیڈمی کی خواتین کے ساتھ گھل مل کرمختلف موضوعات پر باتیں کرتی رہیں ـ پروگرام کے بعد سب نے ایک ہی ٹیبل پر کھانا کھایا ـ ہال میں موجود خواتین بیگم صاحبہ کے انداز سے اور ان کے چہرے کے خوشگوار تاثرات سے خوشی محسوس کر رہی تھیں ـ اتنی بڑی تعداد میں خواتین کو ہال میں موجود پا کر بیگم صاحبہ بہت خوش تھیں اور ایسے با مقصد دینی اور ادبی پروگراموں کے شاندار انعقاد پر اتنی گرمجوشی خواتین کی طرف سے انہیں حیران کر رہی تھی۔
کانفرنس کیلئے ہر دینی سوچ کو دعوت دی گئی تھی جو بھی دین کا علم رکھتی ہوں وہ ضرور تشریف لائیں تا کہ وہ دیار غیر میں گھر بیٹھی خواتین کو دین کی افادیت بیان کی جا سکے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام کو عام کیا جا سکے ـ ایک اللہ ایک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک قرآن پے بات کرنے کیلئے سب کو مدعو کیا گیا تھا ـ فقہی دقیق دینی مسائل کو علمائے کرام کے لئے رکھتے ہوئے صرف آسان اور اہم نقطوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے اس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ـ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد خواتین میں دینی تفرقات سے ہٹ کر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش کرنا تھا۔
اکیڈمی کی مایہ ناز خواتین کے تحقیقاتی مقالہ جات نے ہمیشہ کی طرح پروگرام کو چار چاند لگا دیے ـ سب خواتین نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مقدسہ کو بہترین پیرائے میں پیش کیا ـ مہمان خواتین کی جانب سے مکمل خاموشی اور حقیقی ادب احترام سے پروگرام کو سنا گیاـ اکیڈمی کے پروگرام کی خوبصورت بات ہمیشہ کی طرح یہ رہی کہ کہ 6 سال معصوم بچی سے لے کر نئی نسل کی بچیوں سمیت بڑی عمر کی خواتین سمیت سب نے پروگرام میں بھرپور شرکت کی تو دوسری جانب پروگرام کو پیش کرنے کیلئے میزبان ٹیم کے علاوہ مہمان خواتین کی ایمان افروز تحریروں نے حاضرین کو پہلی مرتبہ وسیع پیرائے میں مختلف انداز سے سیرت النبی کے وہ روشن رخ دکھائے جو اس سے پہلے ایک وقت میں ایک جگہ ایک پروگرام میں انہوں نے کبھی نہیں دیکھا اور سنا۔
Biography of Prophet Conference
پروگرام کی اسی انفرادیت نے آغاز سے پروگرام مکمل ہونے تک ماحول کو با ادب اور توجہ طلب بنائے رکھا ـ باتیں ریاکاری اور تصنع سے پاک تھیں اسی لئے سماعت سے ٹکراتے ہی دل میں تاثیر محسوس ہو رہی تھی ـ لفاظی عمل سے خالی تحریر ہے جس سے ہم دنیاوی شعبوں میں استعمال کرتے ہیں ـ دین میں نمائش مسترد ہو جاتی ہے خواہ ذات کی ہو یا لباس کی ـ بے تاثر حروف بولنے والے کو خود ہی خاموش کروا دیتے ہیں اگر عمل نہ ہو ـ اسلام کا مومن میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بیان کیا ہوا مومن کمزور اور سمجھوتے والا نہیں ہے بڑھ چڑھ کر عمل کرنے والا ہے ـ طاقتور مضبوط اللہ کا بندہ ہے ـ جو اگر نعمتوں کا استعمال جی بھر کے کرتا ہے تو شعور ملنے پر جیسی دوڑ وہ دنیا میں لگا کر نام و نسب حاصل کرتا ہے اس سے کئی گنا بڑھ کر اپنی ذات کو اللہ کی نعمتوں کے شکر کی ادائیگی پر لگاتا ہے ـ چھوٹی چھوٹی نیکیاں نہیں بڑے بڑے عزائم سوچتا ہے اور اسلام کو دنیا کی آخری حدود تک لے جاتا ہے۔
اللہ کا تقاضہ ہے اپنے بندے سے مضبوط عمل کرے کیونکہ ہم پر بھاری ذمہ داری عائد کی گئی ہے ـ اسی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ پوری ٹیم نے حتی الوسع کوشش کی یا یوں کہیں کہ اللہ پاک نےجس سے اپنے لئے جتنا کام لینا تھا ان سے لے لیا ـ کئی ہفتوں کی محنت کے بعد مقالہ جات کو تحریری شکل میں نکھار کر عمدگی سے پیش کرنا سب کے بس کی بات نہیں اللہ کی عنایت جن پر ہو وہی کر سکتے ہیں ـ اکیڈمی کی زہین خواتین اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کارکردگی کی حامل خواتین ہیں جب یہ سب ایک ساتھ اکیڈمی کے پلیٹ فارم پر جلوہ افروز ہوتی ہیں تو سبحان اللہ ذہن میں صرف ایک سوچ ابھرتی ہے اے مالک ہم سے اپنے دین کا بہترین کام لینا کوئی غیر ذمہ دارانہ تحریر اور حرف نہ لکھوا دینا اور اس خوبصورت ادبی دینی کہکشاں کو ہر بری نظر اور حسد سے بچا کر ہمیشہ یونہی باہمی عزت و احترام کی مالا میں ایک لڑی جیسے پِروئے رکھنا ـ (آمین) ان سب کا ایک ساتھ بیٹھنا دیکھنے والے کو سمجھا دیتا ہے کہ اس کے سامنے اب بہترین علم پہنچنے والا ہے۔
الحمد للہ کانفرنس میں باہر سے خصوصی مہمانوں نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ـ پروگرام میں بات لمحہ لمحہ اللہ اور اسکے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہوئی ـ تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا حمد باری تعالیٰ بہت خوبصورت دلکش انداز میں پیش کی گئی ـ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بڑے ادب احترام سے پیش کی گئی ـ مہمانِ خصوصی کی آمد پر اکیڈمی کی جانب سے انہیں خوبصورت مہکتے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا ـ ان کی آمد کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا مبشرہ نعیم نے مہمان خصوصی اور حاضرین کو مبارک محفل میں خوش آمدید کہا اور اپنے بیان میں اللہ کی رحمت بخشش کا اختصار سے ذکر کیا ـ مائک محترمہ وقار النساء ( پہلی رکن اکیڈمی ) کے حوالے کیا ـ وقار جی نے اکیڈمی کے دینی اور قومی پروگرامز کے علاوہ خواتین میں بحالی شعور کیلئے اکیڈمی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا ـ حسین و جمیل زرخیز ذہنوں کا یہ نایاب گلدستہ اللہ پاک کے خاص احسان سے کیسے آہستہ آہستہ مکمل ہوا اسے اپنے مخصوص بہترین انداز میں پیش کیا۔
Biography of Prophet Conference
وقار جی نے پروگرام کی باقاعدہ نظامت کی دعوت بانی اکیڈمی شاہ بانو میر کو دی ـ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے ہر تحریر قابل ستائش تھی ہر حرف سمجھنے لائق تھا ـ چھوٹی بچیوں نے خصوصی طور پے پروگرام میں شرکت کی اور نعت رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیارے معصومانہ انداز میں سنائیں جنہیں سن کر خواتین تو حیران تھیں ہی مگر مہمان خصوصی بیگم معین بہت متاثر ہوئیں ـ ایک کے بعد ایک مقررہ منفرد انداز خطابت اور الگ الگ طرز تحریر سبحان اللہ کیا سماں تھاـ مقررین کے خطاب کے بعد مہمان خصوصی بیگم فرح معین نے خوبصورت خطاب کیا جس میں شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں اتنی معلوماتی اور ایمان افروز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ـ انہیں یہاں آکر اکیڈمی کا سنجیدہ تخلیقی ماحول دیکھ کر اسکی زہین خواتین سے ملاقات کر کے حقیقی ۤخوشی حاصل ہوئی ہےـ بشریٰ نزیر شبانہ عامر فاطمہ موسوی کو اکیڈمی کی جانب سے کپ دیے گئے ـ صائمہ سعید اتیبہ اعجاز ناہید خالد عاصمہ نوید فائزہ مبین مہمان مقررین کو بھی انعامات دیے گئۓ آسیہ حفضہ اور دیگر بچیوں کو نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر انعامات دیے گئے ـ پروگرام کے آخر میں دعا کی گئی یوں یہ فیوض و برکات سمیٹتا ہوا پروگرام اللہ پاک کی بے شمار عنایتوں کے ساتھ مکمل ہوا مختصر حلف وفاداری کی تقریب منعقد کی گئی۔
بیگم صاحبہ نے خواتین سے حلف لیا ـاکیڈمی مکمل ہوئی اللہ کی رحمت سے۔ مقالہ جات وقار النساء شاز ملک نگہت سہیل شازیہ شاہ بشریٰ نزیر شبانہ عامر نویدہ احمد مبشرہ نعیم حمد و نعت عاصمہ نوید ناہید خالد ایمن حیات آسیہ حفضہ شبانہ عامر اور بچیاں خصوصی شرکت صائمہ سعید اتیبہ اعجاز فائزہ مبین پروگرام کی اصل کامیابی آپکو پروگرام کے مکمل ہونے پر سامعین کے تاثرات سے پتہ چلتی ہے ـ ماشاءاللہ ہر خاتون اس بات کا اقرار کر رہی تھی کہ وہ آج ایک منفرد پروگرام میں آئیں جہاں انہیں شعور ملا کہ انہیں دین کو دنیا کا حصہ نہیں سمجھنا نہ ہی اسے محض ایک رسم سمجھ کر ادا کرنا ہے ـ ایسا کرنے والے پہلی امتوں میں اللہ کے قہر کا شکار ہوئے ـ دین کے مطابق زندگی کو ڈھالنا ہے اور اسے عمل میں لانا ہے ـ قرآن پاک کو سیرت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زندگی میں شامل کرنا ہے مکمل سوچ کے ساتھ اور کوشش کرنی ہے کہ جلد از جلد قرآن پاک کا ترجمہ شروع کر کے اللہ کے بیان کردہ درست انداز پر زندگی کو گزارنا سیکھیں۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہے ـ زبان کو سوچ سمجھ کر چلانا ہے ـ محض وقتی فوائد حاصل کرنے کیلئے جھوٹ بول کر عاقبت برباد نہیں کرنی ـ زبان پر قابو پانا ہے اور دروغ گوئی سے اجتناب کرتے ہوئے رات سونے سے پہلے اپنا احتساب کر کے سونا ہے ـ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو دیکھنا ہے کہ زندگی کیسی گزار رہی ہوں غلطیوں پر اصرار نہیں کرنا تائب ہونا ہے اور بڑھ چڑھ کر نیکیاں کرنے کی کوشش کرنی ہے ـ یہی ہے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احتیاط کے ساتھ محتاط نئی زندگی کا قرآن و سنت سے کامیاب آغاز الحمد للِہ ٌوہ دانائے سُبل مولائے کُل کہ جس نے غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا