بائیو میٹرک تصدیق؛ 3 کروڑ سمز بلاک کیے جانے کا خدشہ

Mobile Sims

Mobile Sims

کراچی (جیوڈیسک) ٹیلی کام آپریٹرز نے 10 کروڑ 30 لاکھ موبائل فون سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کا 46 فیصد ہدف 36 روز میں حاصل کرتے ہوئے 4 کروڑ 80 لاکھ موبائل فون سمز کی تصدیق کا عمل پورا کرلیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف قومی منصوبے کے تحت موبائل فون کمپنیوں کو 90 روز میں 10کروڑ 30 لاکھ سمزکی تصدیق کرنے کا ہدف دیا گیا تھا جس کا آغاز 12 جنوری سے کیا گیا، پہلے مرحلے میں ملک کے حساس علاقوں میں 1 شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمز کے حامل صارفین کے زیر استعمال سمزکو بائیومیٹرک تصدیق کے عمل سے گزارنا تھا، پہلے مرحلے میں 26 فروری تک 4 کروڑ 40 لاکھ کنکشنز کی تصدیق کرنا تھی تاہم آپریٹرز نے 12 جنوری سے شروع ہونے والی مہم میں ابتدائی 36 روز میں ہی 4کروڑ 80 لاکھ سمزکی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی( پی ٹی اے ) کے اعدادوشمار کے مطابق موبائل فون سمز کی بائیومیٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے میں 3 کروڑ 56 لاکھ شناختی کارڈز کی جانچ کرتے ہوئے 4 کروڑ 74 لاکھ سمز کی تصدیق کی جاچکی ہے، پہلے مرحلے کی جانچ میں 56 لاکھ سمز کی بائیومیٹرک تصدیق نہیں ہوسکی جنہیں بلاک کردیا جائے گا۔ ٹیلی کام ماہرین کے مطابق اگرچہ پہلے مرحلے میں تصدیق کے اعدادوشمار خوش کن ہیں لیکن پہلے مرحلے کے خاتمے تک بلاک ہونے والی سمزکی تعداد 1 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، تصدیق کا دوسرا مرحلہ پہلے مرحلے سے زیادہ سخت ہوگا۔

ٹیلی کام ایکسپرٹ صہیب شیخ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بائیومیٹرک تصدیق کے لیے مقررہ مدت میں کم از کم 2 ماہ کی توسیع کرنا ہوگی، اگر مدت میں اضافہ نہ کیا گیا تو 14اپریل کو مہم کے اختتام پر ڈھائی سے 3 کروڑ سمزکی بندش کا سامنا ہوگا جو ٹیلی کام سیکٹر کے ریونیو میں کمی کے ساتھ خود حکومت کے ریونیو میں بھی کمی کا سبب ہو گا۔

انہوں نے زور دیا کہ دنیا بھر میں موبائل فون کنکشنز کا دہشت گردی یا جرائم سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، جی ایس ایم اے کی گلوبل ریسرچ رپورٹ بھی اس موقف کو تقویت فراہم کرتی ہے۔

پاکستان میں تمام زیر استعمال سمزکی تصدیق اور رجسٹریشن کے بعد بھی دہشت گردی کے واقعات کا امکان ختم نہیں ہوسکتا، سانحہ پشاور میں بھی بائیومیٹرک تصدیق شدہ سمیں ہی استعمال کی گئی تھیں، فی الوقت پاکستان میں کام کرنے والے آپریٹرز دبائو کا شکار ہیں، سمزکی تصدیق کی مہم کے خاتمے کے بعد یہ دبائو انڈسٹری کے دوسرے شعبوں میں منتقل ہوسکتا ہے جن میں ڈیوائسز یا ڈیٹا سروسز شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 2014 کے اختتام تک موبائل فون کنکشنز کی تعداد 13 کروڑ 57 لاکھ 60 ہزار کی سطح پر آگئی جس میں حالیہ مہم کے دوران 56 لاکھ سمز کی بندش کے بعد ملک بھر میں زیر استعمال کنکشنز کی تعداد 13 کروڑ کی سطح تک آگئی ہے مہم کی تکمیل کے بعد 25 سے 30 ملین سمز کی بندش کی صورت میں ملک بھر میں زیر استعمال سموں کی تعداد بھی 10 کروڑ 50 لاکھ کی سطح پر آنے کا اندیشہ ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تصدیق کی مہم کے پہلے مرحلے کے اختتام میں ایک ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ مہم کی مدت کے خاتمے پر تصدیق کی جانے والی سمزکی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔