تحریر : ممتاز حیدر بھارتی شہر ممبئی میں1993ء میں تسلسل سے کیے گئے بم دھماکوں میں سزائے موت پانے والے یعقوب عبد الرزاق میمن کوجمعرات کی صبح سات بجے ناگپور کی سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ پھانسی سے بچنے کے لیے آخری لمحات میں داخل کی گئی عذر داری کوسپریم کورٹ سے خارج ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی انہیں تختہ دار پر چڑھا دیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یعقوب میمن کی پھانسی کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دہشت گردی کے خلاف ایک گمراہ کن اقدام سے تعبیر کیا۔ میمن کو پھانسی دیے جانے کے پیش نظر ممبئی اور دہلی میں سیکورٹی نہایت سخت کی گئی تھی۔دہلی پولس کے پی آر او راجن بھگت نے بتایا کہ پنجاب کے شہر گورداسپور میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہی دہلی میں پولس کو پہلے ہی چوکسی برتنے کی ہدایت جاری کر دی گئی تھیں۔ یعقوب میمن کی لاش ان کے بھائی کو سونپ دی گئی جو ناگپور جیل سے ایر پورٹ تک ایک ایمبولنس میں لے جائی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یعقوب میمن گذشتہ چار سال کے دوران دہشت گردی کے جرم میں پھانسی پانے والے تیسرے شخص ہیں۔پھانسی دیے جانے سے ایک روز قبل میمن کے وکیلوں نے پھانسی رکوانے اور جاں بخشی کے لیے کی گئیں تینوں کوششیں یکے بعد دیگرے ناکام ہوتی گئیں۔پہلے تو بدھ کوسہ پہر میں سپریم کورٹ کی تین ججی بنچ نے پانچ گھنٹے تک معاملہ کی سماعت کے بعد پھانسی روکنے کی اس کی عذر داری خارج کر دی۔ اس کے بعد ہندوستانی صدر نے رحم کی دوسری درخواست بھی مسترد کر دی۔ اور پھر گورنر مہاراشٹر کے فیصلہ کے خلاف داخل کی گئی عذر داری بھی سپریم کورٹ نے پھانسی سے چند گھنٹے قبل خارج کر دی۔
30جولائی کو پھانسی کی سزاپانے والے 53سالہ یعقوب میمن کیلئے یہ ان کی سالگرہ کا دن بھی تھا یعقوب میمن کو 1993کے بعد ممبی بم دھماکوں کیلئے سرمایا فراہم کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی، ممبئی بم دھماکوں میں 257افراد ہلاک ہوئے تھے 22سال بعد اس کیس میں دی جانے والی پہلی پھانسی ہے ممبئی بم دھماکوں میں ملزم قرار پانے والے یعقوب میمن نے بیرون ملک سے آکر خود کو قانون کے حوالہ کیا تھا ان کو یقین تھا کہ وہ بے گناہ ہیں اور بھارتی عدالتیں انہیں انصاف فراہم کریں گی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔یوم پیدائش کے دن ہی یعقوب میمن پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیئے گئے۔پھانسی کا عمل تین پولیس اہلکاروں نے سرانجام دیا جنہیںخصوصی تربیت دی گئی تھی۔
Ajmal Kasab
یعقوب میمن کو اسی جلاد نے پھانسی دی جس نے2012میں اجمل قصاب کے گلے میں پھانسی کا پھندا ڈالا تھا۔پھانسی کے روز یعقوب میمن صبح سویرے اٹھ گیا۔غسل کے بعد انہوں نے نماز پڑھی،کچھ کھایا پیا اور اس کے بعد انہیں تختہ دار تک لے جایا گیا۔پھانسی کے بعد جیل کے احاطے میں ہی پوسٹمارٹم کیا گیااور اسکے بعد لاش دونوں بھائیوں کے حوالہ کر دی گئی۔عثمان میمن اور سلیمان میمن لاش ایڈیگو ایئر لائنز کے ذریعے ممبئی لائے۔انہیں مرین لائنس میں واقع قبرستان میں ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں اور پولیس کے سخت پہرے میں سپرد خاک کیا گیا۔جنازے سے قبل ہی قبرستان میں ہزاروں لوگ پہنچ چکے تھے پولیس نے حفاظتی نقطہ نظر سے قبرستان کے تمام داخلی راستوں پرواک تھرو گیٹ لگائے تھے جبکی 25ہزار سیکورٹی اہلکار سیکورٹی پر معمور تھے۔یعقوب میمن کے وکیل آنند گروور کا کہنا تھا 22 سال جیل کاٹنے کے بعد پھانسی چڑھا دینا زیادتی ہے۔ بھارت میں پھانسی کم دی جاتی ہے اور 1995ء سے اب تک صرف تین مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارت کے اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ کیس کی شفاف تحقیقات نہیں کی گئیں، بھارت نے بے گناہ شخص کو سزا دے کر دہشتگردی سے نمٹنے کا غلط طریقہ اپنایا۔ یعقوب میمن کی پھانسی سے ممبئی دھماکوں کے متاثرین کو انصاف نہیں ملے گا۔بھارت کے سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے ممبئی بم دھماکوں کے ملزم یعقوب میمن کو پھانسی دیئے جانے پر کہا کہ پھانسی سرکاری قتل ہے اور اس طرح کا ڈر پیدا کرکے دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ حکومت نے یعقوب کو پھانسی پر لٹکا دیا، یہ سن کر مجھے تکلیف ہوئی۔ ریاست کی جانب سے یہ کارروائی ہمیں بھی قاتل کے زمرے میں کھڑا کردیتی ہے۔ ہمیں دہشت گردی کے خلاف ضرور لڑنا چاہئے لیکن ہمیں دھیان رکھنا چاہئے کہ پھانسی دینے سے دہشت گردی کے واقعات کبھی کم نہیں ہوئے ہیں’۔
ترواننت پورم سے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ نے کہا ‘اس طرح کے ثبوت کہیں نہیں ہیں کہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے سے دہشت گردی رک گئی ہو۔پھانسی دینا ایک طرح سے بدلہ لینا ہے اور سرکاری طور پر اٹھایا گیا ایک نامناسب قدم ہے’۔ ششی تھرور کے ساتھ ہی کانگریس کے جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ نے بھی یعقوب میمن کو پھانسی دیئے جانے کے بعد ٹویٹ کر کے کہا کہ ممبئی میں 1993 کے بم دھماکوں کو قصورواروں میں سے ایک یعقوب میمن کو پھانسی دے کر حکومت اور عدلیہ نے دہشت گردی کے خلاف جو مستعدی دکھائی، اسی طرح دیگر معاملوں میں بھی دیکھنے کو ملے گی۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے پھانسی کے اس واقعہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔
Protest
انہوں نے کہا کہ یعقوب کی پھانسی کی سزا پر مجھے مایوسی اور دکھ ہے۔ جب ایک آدمی خود آ رہا ہے اور اپنے خاندان کو بلا رہا ہے، خود سرینڈر کر رہا ہے، ان چیزوں کو دیکھ کر کہہ رہا ہوں کہ پھانسی کی سزا نہیں ہونی چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر اور پلوامہ میں ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم یعقوب میمن کی پھانسی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں جن میں وکلائ، طلباء اور کثیر تعداد میں کشمیریوں نے شرکت کی۔وکلاء نے اس پھانسی کو جمہوریت کا قتل قرار دیا ہے۔مظاہروں کے دوران پتھرائو کے واقعات بھی پیش آئے۔ حریت کانفرنس (گ)، دختران ملت اور جماعت اسلامی نے یعقوب میمن کی پھانسی کی سزا کی مذمت کی ہے۔ بمنہ کورٹ میں لائرز کلب کشمیر سے وابستہ وکلا نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے دوران اس پھانسی کو غیر معقول قرار دیا گیا۔لائرز کلب سے وابستہ وکلاء نے اگر چہ کورٹ سے باہر جانے کی کوشش کی تاہم ان کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا جس کے بعد احتجاجی وکلاء نے عدالت کے احاطے میں ہی دھرنا دیا۔
اس موقعہ پر لائرز کلب کے چیئرمین ایڈوکیٹ بابر جان قادری نے کہا کہ یعقوب میمن کو پھانسی دینے میں عجلت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ پھانسی کی سزا یافتہ فہرست میں یعقوب میمن کا نمبر بھی پیچھے تھا تاہم اس کے باوجود انہیں سیاسی ووٹ بنک کا نشانہ بنایا گیا۔ یعقو ب میمن کو اس لئے تختہ دار پر لٹکایا گیا تاکہ انتہاپسندوں کو خوش کیا جائے جبکہ کئی ایک ریاستوں میں آنے والے انتخابات کیلئے ووٹ بٹورے جائے۔ میمن کی پھانسی کو جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمد افضل گورو کے بعد یعقوب میمن کو بھی آخر ووٹ بنک کی سیاست کی نذر کیا گیا۔ ایڈوکیٹ بابر جان قادری نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ راجیو گاندھی اور بینت سنگھ کے قاتلوں کا کیا ہوا اور ایک مسلمان کو ہی کیوں تختہ دار پر چڑانے کی عجلت تھی۔اس دوران جنوبی ضلع پلوامہ میں بھی یعقوب میمن کو تختہ دار پر چڑانے کے خلاف وکلاء اور کشمیریوں نے احتجاج کیا۔ ممبئی بم دھماکوں کے الزام میں پھانسی کی سزا پانے والے یعقوب میمن کی پھانسی کے بعد بھارت میں بسنے والے مسلمان بے چینی کا شکار ہیں۔ یعقوب میمن بم دھماکوں کے الزام میں بیس سال قید کی سزا بھگت چکا تھا، بھارت انصاف کا نظام مسلمانوں کے لئے کتنا متعصبانہ ہے،
Babri Masjid
بابری مسجد کی شہادت اور گجرات میں مسلمانوں کے قاتلوں کو ہر جرم سے بری کردینے سے صاف ظاہر ہوتا ہے۔بھارت میں مسلمان ہونا جرم بن گیا، معمولی جرم ہو یا بم دھماکوں جیسی سنگین واردات قصوروار مسلمانوں کو ہی ٹھہرایا جاتا ہے، افضل گرو سے یعقوب میمن تک بے گناہی کی سزا پانے والے مسلمانوں کی فہرست بہت طویل ہے۔بھارت میں ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم یعقوب میمن کو صرف مسلمان ہونے کی بنیاد پر پھانسی دی گئی۔ ان کی پھانسی کے خلاف پورے بھارت میں آوازیں بلند ہو رہی تھیں اور ہندوستانی عدلیہ کے جج بھی یہ فیصلہ سنانے کیلئے تیار نہیں تھے لیکن جس طرح افضل گورو کو پھانسی کی سزا سناتے وقت ججوںنے لکھا تھا کہ قانون کی روسے پھانسی کی سزا نہیں بنتی لیکن بھارتی عوام کا اجتماعی ضمیر مطمئن کرنے کیلئے ہم یہ سزا سنانے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح یعقوب میمن کی پھانسی کی سزا کے حوالہ سے بھی یہی صورتحال دیکھنے میں آئی ہے۔ یعقوب میمن نے اپنے وصیت نامہ میں لکھا ہے کہ قائداعظم کی جانب سے قیام پاکستان کی تحریک اٹھا نا درست فیصلہ اور برصغیر کے مسلمانوں پر بہت بڑا احسان تھا۔ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ ہندوستان میں کچھ لیڈروں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی۔ آج اگر میں پاکستان میں ہوتا تو مجھے کبھی پھانسی کی سزا نہ سنائی جاتی۔