بنوں (جیوڈیسک) بشام میں طویل لوڈشیڈنگ کے ستائے لوگوں نے بجلی کی عدم فراہمی پر دھرنا دے دیا ہے۔ مختلف علاقوں سے ریلیوں کی شکل میں لوگ دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس دوران شہر میں مکمل ہڑتال ہے۔ تمام کاروباری مراکز، ہوٹلز، پٹرول پمپس بند اور ٹرانسپورٹ کا نظام معطل ہے۔ مقامی آبادی کا مطالبہ ہے کہ انہیں خان خواڑ ڈیم سے بجلی فراہم کی جائے۔ مظاہرین نے ڈیم کی طرف مارچ کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔
لوڈ شیڈنگ کیخلاف شانگلہ کے مرکزی شہر بشام میں مکمل ہڑتال ہے سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معطل ہے۔ دوسری جانب بنوں میں واپڈا کی طرف سے جاری لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کے خلاف انجمن تاجران حقیقی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بنوں میں واپڈا کی طرف سے جاری لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کے خلاف آج صبح کے وقت انجمن تاجران حقیقی اور پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن نے احتجاجی جلوس نکالا جو مختلف بازاروں سے ہوتا ہوا پریٹی گیٹ چوک پہنچا جہاں پر مظاہرین نے آگ جلا کر روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔
ادھر بجلی کی طلب میں کمی کے باعث شارٹ فال چار ہزار ایک سو سے کم ہو کر تین ہزار چھ سو پچاس میگا واٹ رہ گیا ہے تاہم لوڈ شیڈنگ کا کم از کم دورانیہ دس گھنٹوں سے کم نہیں ہو سکا۔ سسٹم پر دباؤ کے باعث اکثر علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ بندش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ این ٹی ڈی سی ذرائع کے مطابق بجلی کی پیداوار گیارہ ہزار دو سو پچاس میگا واٹ ہے جس میں آبی ذرائع سے تین ہزار نو سو تیس، تھرمل سے ایک ہزار چھ سو اسی اور آئی پی پیز سے پانچ ہزار چھ سو پچاس میگا واٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے۔