بٹ کوائن کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

Bitcoin

Bitcoin

نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا کی سب سے مہنگی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ڈیجیٹل کرنسی مارکیٹ میں ایک بٹ کوائن 1 کروڑ 15 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد میں فروخت ہو رہا ہے۔

بلومبرگ کے مطابق کرپٹوکرنسی بٹ کوائن 66 ہزار ڈالر( ایک کروڑ 15لاکھ 20 ہزار) سے تجاوز کرچکی ہے۔ کرپٹو ایڈوائزر کمپنی Makara کی شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو جیسی پراؤڈ مین کا کہنا ہے کہ ’ ہم اس لمحے کی توثیق کر رہے ہیں‘ کیوں ڈیجیٹل اثاثوں کی تاریخ میں یہ ایک بہت بڑا سنگ میل ہے۔

یہ بھی پڑھیئے : کرپٹو کرنسی دھوکا یا حقیقت!!!
کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت کرنے والی ویب سائٹ کوائن بیس کے مطابق نیویارک کے مقامی وقت ساڑھے بارہ بجے بٹ کوائن نے 3 اعشاریہ 9 فیصد اضافے کے ساتھ 66 ہزار 600 ڈالر فی کوائن کا سنگ میل بھی عبور کیا، جو کہ اس سال ہونے والا تقریبا 130 فیصد اضافہ ہے۔ گزشتہ سال اس ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں 300 فیصد اور 2019 میں 73 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

لیکن کسی حکومتی سرپرستی کے بنا چلنے والی کرپٹو کرنسی کا ایک تاریک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ اگلے ایک منٹ کے لیے بھی اس ڈیجیٹل کرنسی کے قدر کے بارے میں پیشگوئی نہیں کرسکتے۔

رواں سال مئی میں چین کی جانب سے سے کرپٹو کرنسی پرپابندیاں عائد کی گئی، نئی پابندیوں کے بعد بٹ کوائن کی قیمت 40 ہزار ڈالر سے بھی نیچے آگئی تھی۔ چین نے کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشن کی خدمات فراہم کرنے والی مالیاتی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی تھی، جب کہ تین ریاستی اداروں ’ نیشنل انٹرنیٹ فنانس ایسوسی ایشن آف چائنا‘ ، ’چائنا بینکنگ ایسوسی ایشن‘ اور’پیمنٹ اینڈ کلیرنگ ایسوسی ایشن ‘ نے کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت کو سٹہ قرار دیتے ہوئے اس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو تنبیہ بھی کی تھی۔

کرپٹو کرنسی پر نظر رکھنے والے افراد کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بہتری کی راہ پر گامزن ہوگئی ہے اور توقع ہے کہ اس کی قدر 1 لاکھ ڈالر فی کوائن تک پہنچ جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی جانب سے بٹ کوائن کی حمایت میں بیانات اور اس کی خرید و فروخت کرنے والی کمپنی کوائن بیس کی حصص مارکیٹ میں براہ راست لسٹنگ کے بعد اس کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

حصص مارکیٹ میں لسٹنگ ہوتے ہی اس کی قدر سوارب ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی اور یہ کرنسی تقریبا 65 ہزار ڈالر فی کوائن پر ٹریڈ ہو رہی تھی۔ تاہم مئی میں ماحولیاتی تحفظات پر ایلون مسک کی بٹ کوائن مخالف ٹوئٹس اور چین میں اس کی مائننگ کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کی وجہ سے بٹ کوائن کی قیمت 30 ہزار ڈالر فی کوائن سے بھی گر گئی تھی۔