ڈیجیٹل ورچوئل کرنسی بٹ کوائن کے ایک یونٹ کی قدر تاریخ میں پہلی بار ایک اونس سونے کی قیمت سے تجاوز کر گئی ہے۔
جمعرات کو بٹ کوائن کی قدر 1268 امریکی ڈالر تھی جبکہ اس کے مقابلے میں ایک اونس سونے کی قیمت 1233 ڈالر رہی۔
بٹ کوائن کی قدر میں حالیہ اضافے کی وجہ چین میں اس کی بڑھتی طلب ہے تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس کے ذریعے ملک سے باہر پیسہ لے جایا جا رہا ہے۔
سنہ 2014 میں بٹ کوائن کی قدر شدید مندی کا شکار ہوئی تھی تاہم گذشتہ ماہ میں بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
سنہ 2009 میں متعارف کروائے جانے کے بعد سے بٹ کوائن کی قدر غیرمستحکم رہی ہے اور بہت سے ماہرین یہ سوال کرتے رہے ہیں کہ کیا ڈیجیٹل کرنسی زیادہ عرصے تک چل سکے گی یا نہیں؟
رواں سال کے آغاز میں میں چینی حکام نے بٹ کوائن کے ذریعے تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا جس کی وجہ ملک سے باہر غیر قانونی طور پر رقم کی ترسیل کو روکنا بتایا گیا تھا۔
تاہم بیجنگ کی جانب سے نگرانی کے سخت طریقہ کار کے باوجود کرنسی کی قدر میں کچھ دن کے لیے ہی کمی آئی اور جنوری کے اواخر سے اس کی قدر میں جو اضافہ ہونا شروع ہوا وہ تاحال جاری ہے۔
رواں برس جنوری میں بٹ کوئن کی قدر میں ریکارڈ اضافے کے بعد اس میں مسلسل استحکام دیکھنے کو مل رہا ہے۔
بٹ کوائن کو کرنسی کی ایک نئی قسم کہا جاتا ہے۔ اگرچہ دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعمال کرتے ہیں۔
بٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لیے ‘مِننگ’ کا استعمال ہوتا ہے جس میں کمپیوٹر ایک مشکل حسابی طریقہ کار سے گزرتا ہے اور 64 ڈیجٹس کے ذریعے مسئلے کا حل نکالتا ہے۔
ہر مسئلہ جو حل ہوجاتا ہے اس کے نتیجے میں ایک بٹ کوائن بنتا ہے۔ اس وقت ڈیڑھ کروڑ بٹ کوائن موجود ہیں۔
بٹ کوائن حاصل کرنے کے لیے صارف کے پاس بٹ کوائن کی معلومات ہونی چاہیے جو کہ 34-27 الفاظ اور ہندسوں کی لڑی ہوتی ہے۔ یہ ہندسے اور لفظ ورچوئل پوسٹ باکس کی مانند ہوتے ہیں۔
بٹ کوائن کی معلومات کے لیے کوئی رجسٹر نہیں ہوتا اس لیے لوگ جب ان کی ترسیل کرتے ہیں تو اپنی شناخت چھپانے کے لیے انھیں استعمال کرتے ہیں۔
یہ ایڈریسز بٹ کوائن کے والٹ میں محفوظ ہوتے ہیں جو کہ جمع پونجی کا حساب کتاب رکھتے ہیں۔