لاہور (جیوڈیسک) کریلا ایک ایسی سبزی ہے جو بہت کم افراد کو ہی پسند ہوتی ہے، تاہم مختلف طریقوں سے اسے پکا کر کڑواہٹ کو کم کر کے اسے مزیدار بنایا جاسکتا ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس کا تلخ ذائقہ آپ کو کس جان لیوا بیماری سے تحفظ دے سکتا ہے؟
اس حوالے سے ہونے والی مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس میں ذیابیطس کے علاج کی صلاحیت ہوتی ہے۔ کریلا کس طرح کام کرتا ہے؟اگرچہ ابھی انسانوں میں اس حوالے سے شواہد زیادہ مضبوط نہیں ، مگر لیب ٹیسٹوں سے معلوم ہوا کہ کریلا کھانے سے جسم کے اندر ایک کیمیائی ردعمل پیدا ہوتا ہے، جو بلڈ گلوکوز کی سطح کم کرنے کے ساتھ انسولین کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔
اسی طرح کریلے میں موجود اجزاء لبلبے کے خلیات کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بھی مفید ہے، جو انسولین پیدا کرتے ہیں ۔ ذیابیطس ٹائپ ون میں جسمانی دفاعی نظام ان خلیات کو تباہ کردیتا ہے جبکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں ان خلیات کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔
مختلف رپورٹس کے مطابق کریلے کی جراثیم کش اور وائرس کش خصوصیات نظام ہاضمہ کے انفیکشنز، ملیریا اور دیگر امراض کے خلاف مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
کریلے کو کس طرح استعمال کرنا چاہئے؟روایتی طور پر کریلے کو پکا کر یا جوس کی شکل میں استعمال کیا ہاتا ہے جبکہ اس کے اجزا گولیوں، کیپسول یا سفوف کی شکل میں بھی دستیاب ہوتے ہیں ۔ ادویات کی شکل میں ڈبے پر دی گئی ہدایات یا معالج کے مشورے کے مطابق استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے ۔
تاہم اس کے استعمال میں کچھ احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے ۔ اگر آپ بلڈ گلوکوز کم کرنے کی ادویات کے ساتھ کریلے کا استعمال کریں گے، تو اس کا اثر بڑھ جائے گا ۔ اس کے نتیجے میں پیشاب کی نالی متاثر ہو سکتی ہے اور ہاں دوران حمل یا بچوں کو دودھ پلانے کے دوران بھی اس کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔