بی جے پی‘ پی ڈی پی سے مل کر پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں حکومت بنائے گی

Kashmir

Kashmir

سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری مشاورت کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان حکومت بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

گذشتہ سال دسمبر میں منعقدہ انتخابات کے نتائج کے مطابق 87 رکنی اسمبلی میں سب سے بڑی طاقت مفتی محمد سعید کی جماعت ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ ہے جس کے پاس 28 نشستیں ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی سے ملاقات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ کئی ملاقاتوں کے بعد کم از کم مشترکہ پروگرام پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ وزیراعظم مودی اور سابق وزیراعلیٰ مفتی سعید کی جلد ملاقات ہو گی۔

دوسری جانب محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کے مفادات کو ذہن میں رکھ کر ہی مخلوط حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور کئی ملاقاتوں کے بعد ہی اتحاد کا ایجنڈا طے ہوا ہے۔ اتحاد کی حکومت کشمیر کے لوگوں کی ضرورتوں، توقعات اور ترقی کو ذہن میں رکھے گی اور امن نظام قائم کرے گی۔

مخلوط حکومت بدعنوانی کے خلاف قدم اٹھائے گی اور ترقی کے لیے کام کرے گی۔ نو جنوری کو کشمیر میں مخلوط حکومت قائم کرنے کے لیے خفیہ اور اعلانیہ مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد گورنر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔ پی ڈی پی بھارت اور پاکستان کے درمیان مفاہمت، سرحدوں پر امن اور کشمیر سے فوجی قوانین کا خاتمہ چاہتی ہے وہیں بی جے پی کشمیریوں سے خود حکمرانی کا حق واپس لینا چاہتی ہے اور فوجی قوانین کا دفاع کرتی ہے۔

ادھر بھارتی فوج کی رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ 10 برس کے دوران تشدد کم ہونے کی بجائے بڑھا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ پی ڈی پی کے مفتی محمد سعید مقوبضہ وادی کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی کے زمل سنگھ نائب وزیراعلیٰ ہونگے۔

مفتی محمد سعید یکم مارچ کو اگلے 6 سال کیلئے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ بوج میں دفعہ 370 کو سائیڈ لائن لگانے پر راضی ہو گئی۔ … کے خاتمہ کیلئے ایک کمیٹی بنے گی۔ حریت پسند گروپوں سے مذاکرات کے حوالے سے پالیسی کو آگے بڑھایا جائے گا۔