کلکتہ (جیوڈیسک) بھارتی میگزین میں شائع مضمون کے مطابق ایک بردبار حکومت کے پاس بڑے قومی مقاصد، ہمہ جہت ترقیاتی، معاشی اور سیاسی پروگرام ہونے چاہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت میں شامل اقتدار اور دولت کے لالچی افراد وزارتوں پر قبضہ جما کر مذہبی تنگ نظری پھیلانے میں رات دن مصروف ہیں۔
جریدہ نے سوال کیا ہے کہ کیا آر ایس ایس کا خفیہ ایجنڈا لاگو کرنے کے لئے ہی بی جے پی کو ملک کا اقتدار سونپا گیا تھا؟۔ جریدہ لکھتا ہے کہ چھ مہینوں میں ہندوتوا کا گراف اونچا ہونے کے سوائے ملک میں اور کون سی ترقی پسندانہ، سیاسی یا معاشی تبدیلی کی آہٹ محسوس کی جا سکتی ہے۔ جب سے مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی نریندر مودی کی لیڈر شپ میں جیت کر مکمل اکثریت سے آئی ہے طاقت کے نشے میں سرشار ہے۔
اس کے لیڈر فرقہ ورانہ منافرت کو ہوا دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ انتہاء پسند ہندو راشٹریہ سیوک سنگھ، شیو سینا اور بجرنگ دل تنظیموں کے چنگل میں بی جے پی اس طرح بری طرح پھنسی ہوئی ہے کہ ان کا ایجنڈا پورا کرنے پر مجبور ہے۔ جریدہ نے لکھا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اپنی خارجہ پالیسی کی دو سمتیں ضرور متعین کرتے ہیں جو اسرائیل اور امریکہ سے قربتیں بڑھا سکیں۔
یہ ممالک نئے عالمی تناظر میں مسلم دشمن ہوں یا نہ ہوں اسلام مخالف ضرور ہیں۔ جریدہ نے سوال کیا ہے کہ اب ہندوستان کی سیاسی منزل کیا ہے ؟ مسلمانوں کو جبراً یا پیسے کا لالچ دے کر ہندو بنانا اور اس عمل کو گھر واپسی قرار دینا تو دوسری طرف جہاد کی سند لگا کر ہندو مسلم شادیوں کو ہندوﺅں کی فتح مندی سے تعبیر کرنا ہے۔ جریدہ لکھتا ہے کہ چھ مہینوں میں ہندوتوا کا گراف اونچا ہونے کے سوائے ملک میں اور کون سی ترقی ہوئی ہے۔