ممبئی (جیوڈیسک) بھارت میں بر سر اقتدار ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک ‘میں راحت فتح علی خان کے گانے پر پابندی کا مطالبہ کر دیا۔
راحت فتح علی خان کا شمار ان پاکستانی گلوکاروں میں ہوتا ہے جن کے بھارت میں کروڑوں مداح ہیں اور ان کا گایا گانا فلم کی کامیابی میں اہم سمجھا جاتا ہے لیکن بھارت کے ہندو انتہا پسندوں کو ان سمیت کسی بھی پاکستانی فنکار کی شہرت ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ مختلف حیلوں بہانوں سے ان پر پابندی کی بات کرتے رہتے ہیں۔ اس مرتبہ ہندو انتہا پسندوں نے لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی اشتعال انگیزی کو جواز بنا کر پاکستانی فنکاروں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بابل سپریو نے عنقریب ریلیز ہونے والی فلم ’’ویلکم ٹو نیو یارک‘‘ میں شامل راحت فتح علی خان کے گانے’اشتہار‘ پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب پاک بھارت سرحد پر تناؤ ہے تو بھارتی فلم انڈسٹری کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایک پاکستانی کو کام کے لیے بلائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ویلکم ٹو نیویارک میں شامل ایک گیت میں راحت فتح علی خان کی آواز شامل ہے جسے فوری طور پر ہٹایا جائے۔
فلم کے ڈائریکٹر چکری نے اپنے ایک انٹرویو میں بی جے پی رہنما کے اس مطالبے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کب تک فنکاروں کو اس طرح نشانہ بنایا جاتا رہے گا، ہم نے ایک تفریحی فلم بنائی ہے اور اُمید کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ناظرین کو بہت پسند آئے گی۔