تحریر : کبری نوید جب آج کے اس جدید دور میں بھی وہم اور شکوک و شبہات میں مبتلا لوگوں کو دیکھتی ہوں تو حیرت ہوتی ہے ٹیکنالوجی کے دور میں جب آج بھی لوگ گاڑی کے سلنسر کے ساتھ کالا کپڑا باندھتے ہیں . بچے کے رونے پہ کالی ڈوری گلے میں ڈال کر مطمئن ہو جاتے ایسے جیسے ناعوذباللہ موت کا فرشتہ بھی کالی ڈوری کی برکت سے بھاگ جائے گا ۔دوسری طرف اسی کالی بلی کے راستہ کاٹنے سے ڈرتے ہیںکہ بد شگونی نا ہو جائے کیوں اگر کالا رنگ تو” نظر بٹو” ہوتا ہے تو کالی بلی ہی منحوس کیوں ہے ؟؟؟ کالا رنگ کنواری بچیاں نہ پہنیں ،رشتے نہیں آئیں گے ۔کیا 40سالہ کنواری خاتون کو گلابی رنگ پہنا دینے سے اسکی ڈولی فورا ًاٹھ جاتی ہے؟؟؟۔
کالا دھاگہ کلائی پہ باندھ لو پکے مومن کہلاؤ گے ارے کیا مومن بننا اتنا آسان ہے؟؟؟ پھر تو تمام فرائض کی پاسداری انسان کے بس سے باہر ہے ۔ظاہر ہے ایمانِ کامل جو کالی ڈوری سے ہو رہا ہے ۔ تف ہے ہم پر … ہمارا تعلق ہماری پہچان جس دین سے ہے وہ تو ان تمام توہمات کی سختی سے تردید کرتا ہے ۔اتنے ماڈرن اور اعلی تعلیم یافتہ دور میں رہ کر ہم جن خیالات میں جی رہے ہیں کیاوہ احمقانہ نہیں ؟؟؟ کالی ڈوری ،کالا کپڑا ،کالی بلی ،کالا لباس ،بظاھر کالے رنگ کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑے ہیں۔
دلوں کی کالک کے بارے میں کیا خیال ہے ؟؟؟ اس کالے رنگ کی کالک میں کھو کر دل کی کالک کو نظر انداز کرنا کہاں کی عقلمندی ہے ؟؟؟؟ دلوں کی سیاہی کے جو نقصانات ہو رہے جو مسائل جنم لے رہے وہ تو نا قابل بیان ہیں .۔اب بتاتی چلوں دل کی کالک دل کی سیاہی کیا ہے ۔کالا رنگ بظاھر کہیں اثر رکھے نا رکھے لیکن جب یہ دل پہ چڑھتا ہے تو ہر شے کو اپنی سیاہی میں لپیٹ لیتا ہے … یہ ہی کالک حسد ،ذاتی رنجشوں ،لڑائی جھگڑوں اور یہاں تک قتل و غارت جیسے مسائل کو جنم دیتی ہے۔
Black Girl
سوچنے کی بات یہ ہے کہ دلوں پہ کالے رنگ چڑھے نظر نہیں آتے اور بظاھر کالے رنگ کی ہر جگہ شنوائی ہو رہی ہوتی ہے … دل کی سیاہی اس وقت وقوع پزیر ہوتی ہے جب دل ایمان سے خالی اور یاد الہی سے غافل ہو جاتا ہے ۔جب ایمان اور یاد الہی جیسی خصوصیات رخصت ہوں گی تو کالے رنگ کی سیاہی دل پہ چھا جاتی ہے اور یہ ہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب یہ سیاہی آہستہ آہستہ دماغ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر مثبت سوچنے کی صلاحیت کو ختم کر کے اسے نفرت، حسد ،شک ،لڑائی ،جھگڑوں اورفساد جیسے گناہوں میں دھکیل دیتی ہے اور یہ تمام عناصر انسان کو مزید ایسی تباہیوں کی طرف لے جاتے ہیں جہاں سے کبھی واپسی بھی ممکن نہیں ہوتی .اور انسان ایسے ایسے اقدامات کر بیٹھتا ہے کے عقل دنگ و شرمندہ رہ جاتی ہے.۔رات کی تاریکی بری نہیں . رات میں کیے جانے والے گناہ اور مکروہ کام برے ہیں ،کہیں اسی تاریکی میں خدا کی ذات کے ساتھ انسان محو ہوتا ہے خدا اور بندے میں راز و نیاز ہوتے ہیں ۔ انہی تاریکیوں میں ڈوب کر حضرت انسان ولی بنتا ہے اور دوسری طرف انہی تاریکیوں میں شراب اور شباب کی محفلیں سجتی ہیں .حسن پامال ہوتے ہیں۔
عزت و ناموس کی بولیاں لگتی ہیں … رات ایک جیسی، اندھیرا ایک جیسا ۔ جدا کر رہی ہے اگر کوئی شے انکو تو وہ ہے دلوں کے رنگ دل کی شفافیت کسی کو ولی بنا رہی ہے … اور کہیں دل کی سیاہی زانی و عیاش بنا رہی .. لہذا بظاھر کالے رنگ کی سیاہی پہ من گھڑت تحویلیں باندھنے فضول اور قیاس ارایاں کرنے کی بجائے دلوں کو تاریک ہونے سے بچائیں ۔دنیا میں موجود ہر رنگ دنیا کی دلکشی اور خوبصورتی میں اپنا کردار ادا کرتا ہے لیکن دلوں کو سیاہ ہونے سے بچائیں۔کیوں کہ جیسے دنیا کی رعنائی و دلکشی اس میں موجود تمام رنگوں سے ہے۔
Life
ایسے ہی دل کی دلکشی صرف اس کے شفاف بے داغ اور بے رنگ ہونے سے ہے ۔دل صاف ہو تو زندگی کا مقصد واضع ہو جاتا ہے ۔دل کالا ہو تو منزلیں بھی سیاہی میں کہیں کھو جاتیں ہیں ۔کالا رنگ نہ ہی خوشیوں کی ضمانت ہے نہ ہی نحوست کی وجہ… رنگ کو رنگ سمجھا جائے.۔ہمیں اپنے آپکو کالے رنگ سے دور کرنے کی ضرورت نہیں … بلکہ دل کو اسکی سیاہی سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے … جو بظاھر تو نظر نہیں آتی لیکن دلوں پہ چھائی اسکی سیاہی انسان کو ہمیشہ کے لئے پستیوں میں دھکیل سکتی ہے۔