ماہرین فلکیات نے ایک ایسا بلیک ہول دریافت کیا ہے، جو ہمارے سورج کے مقابلے میں 12 ارب گُنا زیادہ کمیت رکھتا ہے۔ یہ بلیک ہول انتہائی فاصلے پر موجود ایک کوآثر میں ہے، جو ہماری کائنات کی موجودہ عمر کے بہت آغاز میں موجود تھا۔
فلکیاتی سائنسدانوں کی یہ نئی دریافت ان موجودہ نظریات سے متصادم ہے، جن کے مطابق بلیک ہولز اور اُن کہکشاؤں کی کمیت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، جن میں یہ بلیک ہول موجود ہوتے ہیں۔
بلیک ہول دراصل ہماری کائنات میں انتہائی دور دراز فاصلوں پر موجود فلکی اجسام میں واقع ہوتے ہیں، جنہیں کوآثرز کا نام دیا جاتا ہے۔ بلیک ہولز میں مادے کی کثافت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کی کشش ثقل سے روشنی بھی باہر نہیں نکل سکتی۔ بلیک ہولز کی موجودگی کا پتہ ان کے قریب موجود کہکشاؤں، ستاروں اور خلائی دھند یا گرد پر اثرات کے ذریعے لگایا جاتا ہے۔
اندازہ لگایا گیا ہے کہ نئے دریافت شدہ بلیک ہول میں موجود مادے کی کمیت ہمارے سورج سے 12 ارب گنا زیادہ ہے۔ جرمنی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ آف ایسٹرونومی سے وابستہ محقق برام ونیمانس کے مطابق یہ کمیت اس سے دگنی ہے، جو اس سے قبل دریافت ہونے والے اسی عمر کے بڑے بلیک ہولز کی تھی۔
Black Hole Sun
جس کہکشاں میں ہمارا نظام شمسی واقع ہے، اسے ملکی وے کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کہکشاں کے وسط میں جو بلیک ہول موجود ہے، اس کی کمیت کا اندازہ ہمارے سورج کی کمیت کے چار سے پانچ ملین گنا زیادہ لگایا گیا ہے۔
سائنسدان ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں کر سکے کہ اس نئے دریافت ہونے والے بلیک ہول کی کمیت کس طرح اتنی جلدی اس حد تک بڑھی۔ فزکس کے موجودہ قوانین کے مطابق یہ بلیک ہول اس قدر زیادہ کمیت کا حامل نہیں ہو سکتا۔
اس نئی دریافت کا سہرا جس ٹیم کے سر ہے، اُس کے سربراہ اور چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے محقق ژو بِنگ وُو کہتے ہیں:’’ہماری نئی دریافت کائنات کے آغاز پر بلیک ہولز کے بڑھنے سے متعلق موجودہ نظریات کے لیے ایک سنجیدہ خطرے کا باعث بنی ہے۔‘‘
برام ونیمانس کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کائنات کے وجود میں آنے کے بعد آغاز میں دو بہت بڑے بلیک ہول مل کر باہم ایک ہو گئے ہوں۔ اس نئی دریافت کے بارے میں رپورٹ رواں ہفتے کے تحقیقی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہوئی ہے۔