بلیک واٹر

Pakistan

Pakistan

پاکستان کے موجودہ صورت حال پر ملک کے سو فی صد لوگوں کی طرح میں بھی متفکر ہوں۔ کیوں اس بات پر بہت لکھا جا سکتا ہے۔ میں نے تو جب آنکھ کھولی پاکستان کے ١٤ کراوڑ عوام میں سے ایک تھا۔ پھر میرے ملک کو نظر لگ گئی مشق مغرب سے جدا ہو گیا۔ پاکستان کے دو قومی نظریے کو سخت دھچکا لگا۔ پاکستان میرے سامنے دو لخت ہوا مجھ سے پہلے والوں نے اسے آزاد کرانے میں توانائیاں صرف کیں ہم نے سے اسے بچانے میں جو کچھ ہو سکا کیا۔ دسمبر ٧١ کا وہ سیاہ دن مجھے اچھی طرح یاد ہے جب آل انڈیا ریڈیو سے خوشی کے ترانے گائے جا رہے تھے۔ ہمارے ٹن صدر بھی پاکستانی ریڈیو پر کھیتوں کھلیانوں میں لڑائی جاری رکھنے کی بات کر رہے تھے۔ ایک ١٦ سالہ نوجوان کے جذبات کیا تھے؟ اس کو الفاظ میں بیان کر نا مشکل ہے مگر پاکستان کو لگا وہ جھٹکا بہت شدید تھا۔ قوم ایک نئے پاکستان کی تعمیر کے لئے آ گے بڑھی ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کی ڈھارس بندھائی مجھے علم تھا کہ اس پاکستان کو توڑنے میں سیاست دان فوجی دونوں ہی شامل تھے مگر ہم نے اس کی نیت پر شک نہیں کیا۔ قوم آگے بڑھی مگر لیڈر پیچھے اس سانحے سے ہم نے کوئی سبق نہ سیکھا۔

حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
٧١ چلا گیا پاکستان نے پچھلی صدی کے تیس سال جیسے تیسے گزار لئے۔ نئی صدی میں نئے عزم کے ساتھ داخلے کی تو ہم نے بات کی مگر اپنے پرانے طرز عمل کو بھی اپنی بغل میں دبائے ہم لوگ ٢١ویں صدی میں داخل ہو گئے باندھی ہوئی ہے کس کے ٹانگے پے چارپائی اور ساتھ میں ہے اپنے، اک مضمحل رضائی اکیسویں صدی میں ہم جا رہے ہیں بھائی ہم دعوے تو تسخیر کائنات کے کرتے ہیں ایٹمی طاقت کے حامل پاکستان کے وارث ہم پاکستانی، مگر سچی بات ہے پلے اپنے کھوٹے سکے ہیں۔ ہمارے ساتھ دوستو! ہاتھ ہو رہا ہے۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ پاکستان کے مغربی بارڈر اس قدر خطر ناک ہوں گے۔ ہم نے آسماں کی بلندیوں کو چھوتے دشمن دیکھے سرحدی گاندھی جیسے پاکستان کے ازلی مخالف ان سے نپٹ لیا مگر مار کھا گئے چوہے لوگوں سے۔

قارئین !پاکستان دنیا کے لئے ایک طاقتور ملک تھا اسے ہم نے چھوٹو بنا کے رکھ دیا کبھی کسی زمانے میں ہم انڈیا کی صورت دیکھ کر ہنسا کرتے تھے ہمیں فخر تھا کہ ہم ہر لحاظ سے اس سے آ گے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ ہمیں پہلے ذہنی نطور پر ہندوستان سے مرعوب کیا گیا اور جب ہمارے اعضاء جواب دے گئے تو ہم عملی طور پر بھی اس سے پیچھے رہ گئے۔ انسان جب مشکلات میں گھرتا ہے تو اس سے نکلنے کا حل نکالتا ہے۔ جب تک آپ کو اپنی مشکل کا تعین نہیں کرتے آپ حل کی طرف نہیں جا سکتے۔ چائنیز کہاوت ہے کہ اگر آپ کو اپنے دشمن کا علم ہو جائے کہ وہ کون ہے تو سمجھ لیں کہ آپ آدھی جنگ جیت چکے ہیں۔ اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے سے مشکلیں دور نہیں ہو سکتیں۔ آج ہمارے لیویز کے ٢٣ لوگوں کو شہید کر دیا گیا پورا دن میڈیا چیخ چیخ کر کہتا رہا کہ اب پاکستان کو طالبان کے خلاف آپریشن کر دینا چاہئے۔ قارئین اس بات سے میں اور آپ سب متفق ہیں کہ جب تک کنویں سے پلید جانور نہ نکالا جائے کنویں کا پانی پاک نہیں ہو سکتا ہم بوکے نکالنے کی تو بات کرتے ہیں مگر کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہمارے وطن کا پانی صاف کیسے ہو گا؟ اس سوال پر غور کرنے کے لئے کسی راکٹ سائینس کی ضرورت نہیں ہے۔

Raymond Davis

Raymond Davis

دوستو! آپ کو ریمینڈ ڈیوس تو یاد ہو گا وہ شخص جس نے لاہور میں دو پاکستانی مار دیے تھے۔ وہ شخص یہاں پاکستان کی جاسوسی کر رہا تھا۔ اس کا ٹارگٹ تھا کہ وہ ایسے مقامات کی نشاندہی کرے جہاں بم دھماکے کئے جا سکیں۔ اس ملک دشمن کو بڑی ہشیاری سے پاکستان سے باہر بھیج دیا گیا۔ اب آپریشن کی طرف آتے ہیں۔ میرا سوال ہے کہ کیا پاکستان کے یہ سنگین دشمن ملک سے نکال دیے گئے ہیں؟ بلیک واٹر تنظیم کے سیکڑوں کارکن اب بھی پاکستان کے گلی کوچوں میں موجود ہیں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ اسلام آباد کے گھر ڈالروں کی شکل میں کرایہ وصول کرتے ہیں؟کیا آپ جانتے ہیں کہ سائوتھ ایشیا میں اسلام آباد ایسا کیپیٹل ہے جہاں امریکہ کی سب سے بڑی ایمبیسی ہے؟ اور شاید آپ کو یہ بھی علم نہیں کہ اسلام آباد کے ایف سیکٹروں میں بنے نیوز ایجینسیوں کے دفاتر میں پاکستان کے مہربان رہتے ہیں۔ اور بھی سن لیجئے امریکی حکومت پاکستان کے صحافیوں پر لاکھوں ڈالر کے حساب سے خرچ کرتی ہے۔ کبھی انہیں مطالعاتی دوروں کے نام پر اور کبھی کوئی این جی او بنا کر۔یہی وہ بھانڈ ہیں جو رات بھر ہمیں امریکی غلامی کا درس دیتے ہیں۔

آپ کے بڑے اینکرز حضرات اپنی این جی اوز چلاتے ہیں اور انہیں یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کی جانب سے کنٹریکٹ دیے جاتے ہیں ۔ان دفاتر میں بیٹھے چند ہزار روپے پر ملازم لوگ نیٹ سے ڈائون لوڈ کر پراجیکٹس مکمل کر کے اپنے مالکان کے حضور پیش کرتے ہیں جو غیر ملکی سفارت خانوں کو دے کر ملینز کماتے ہیں۔ ٹڈ کھائے اور اکھ شرمائے کے مصداق یہ سب لوگ پاکستان کے مقدس وجود پر چڑھ دوڑتے ہیں، رات چینیلز پر بیٹھ کر یہ اینکرز حضرات ساری برائی کی جڑ عمران خان، جماعت اسلامی اور طالبان کو قرار دیتے ہیں۔ یہ کبھی مطالبہ نہیں کریں گے کہ ان غیر ملکی ایجنٹوں کو پکڑیں جو بلیک واٹر سے تعلق رکھتے ہیں، کبھی نہیں مطالبہ کریں گے کہ انڈیا کی ایجینسی را اور اسرائیل کی موساد کو پکڑیں۔ یہ سب ایجینسیاں یہ سب این جی اوز اربوں روپوں کے فنڈ حاصل کرتے ہیں۔ ان اداروں کے نام پر برائے نام ایمبولینس منگائی جاتی ہیں جو بعد میں بڑی جیپوں کی شکل میں ہماری سڑکوں پر رواں دواں رہتی ہیں۔ ان میں ہمارے وزراء اور اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔ یہ گھر میں ہی بھاری بھر کم تنخواہیں رکھ کر این جی او چلا رہے ہوتے ہیں۔

دوستو پاکستان کے ساتھ ہاتھ ہونے والا ہے۔ میں صاف صاف بتا دوں اس ملک کی گاڑی کو پٹڑی سے اتارنے کے منصوبے تیار ہیں۔ آخر میں اتنا کہوں گا آپریشن بھلے سے کیجئے گا، مگر پہلا آپریشن بلیک واٹر اور بے شمار ایجینسیوں کے خلاف کیجئے گا جو پاکستان میں فرقہ وارانہ جھگڑے کرا رہی ہیں۔ بعد میں وزیرستان میں جائیے گا۔

Iftikhar Chaudhry

Iftikhar Chaudhry

تحریر: انجینئر افتخار چودھری