کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ گستاخانہ مواد کیخلاف اقدامات کے بجائے سیاست نہ چمکائی جائے، گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے ملک وملت کے دشمن ہیں، ملوث عناصر کو سزا ہونی چاہیے، آزادی اظہار رائے کے نام پر صحابہ کرام اور حضور کی شان میں گستاخی مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے، مسلم نوجوان سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کو فروغ دیں ،جمعہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ سوشل میڈیاتیزی سے ترقی کے منازل طے کررہاہے جہاں لوگوں تک اپنی آواز پہنچانے میں دن لگتے تھے آج سیکنڈ لگتے ہیں اسلام نے جدید علوم سے مستفید ہونے سے منع نہیں کیاہے بلکہ حوصلہ افزائی کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسلام ہر چیز کو مثبت اور تعمیری استعمال کی اجازت دیتاہے اس لیے نوجوان سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کو یقینی بنائیں ، انہوں نے کہاکہ مغربی ایجنڈے کے مطابق پوری دنیا میں ملحدین اسلام کیخلاف سرگرم ہوچکے ہیں انٹرنیٹ کے ذریعے نو خیز ذہنوں میں زہر بھرا جارہاہے ، دوسری جانب اسی انٹرنیٹ کے ذریعے مسلم ممالک میں مسلمانوں کو باہم لڑانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ مقدس شخصیات کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے ، دور حاضر کے تمام تر فتنوں سے مقابلے کیلئے جدید علوم سے مستفید ہونا ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ گستاخانہ مواد کیخلاف اقدامات کے بجائے سیاست چمکائی جاری ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر حملہ پوری امت کی غیر وحمیت پر حملے کے مترادف ہے مگر افسوس حکمرانوں نے اب تک کسی بھی گستاخی کرنے والے کو گرفتار نہ کیا اور نہ ہی کسی کیخلاف کاروائی کی گئی ہائی کورٹ کی جانب سے دییے گئے احکاما ت پر حکومت علمدرآمد کرے۔
انہوں نے کہاکہ آزادی اظہار رائے کے نام پر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دلآزاری کا سرٹیفکیٹ نہیں دیاجاسکتا ،توہین مذہب اور گستاخانہ مواد کیخلاف عالمی سطح پر اقدامات کرنے ہوں گے کیونکہ مغرب ملحدین کے ذریعے اسلامی تہذیب کیخلاف سرگرم عمل ہے مسلمانوں کیخلاف تہذیبی جنگ سوشل میڈیا کے ذریعے لڑی جارہی ہے جہاں مختلف لوگوں کو خرید کر ان کے ذریعے سے شعائر اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کی جارہی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے دلوں سے اسلام کی محبت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو نکالنے کی مذموم کوشش ہے ، انہوں نے کہاکہ باطل روز اول سے اسلام کیخلاف سرگرم ہے مگر اب وقت کے ساتھ ساتھ طریقہ واردات بدل کر ہماری ثقافت اور مذہب پر حملہ آور ہے وقت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو بھی جدید اشیاء سے مکمل فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔