تحریر : ملک نذیر اعوان 1928 کو انڈیا میں پیدا ہوئے اور 1947 میں پاکستان منتقل ہو گئے اصل میں خدا نے بندے سے جہاں کام لینا ہوتا ہے وہاں اس کو پہنچا دیتا ہے۔ عبدالستار شروع سے ہی فقیرانہ اور سادہ طبیعت کے مالک تھیاور پاکستان میں جب انہوں نے دیکھا کہ جو لوگ بیمار ہو جاتے ہیں ان کیلئے کوئی اچھی سہولیت نہیں ہے جب لوگوں کو کوئی حادثہ پیش آ جاتا ہے تو ایمبولنس کا صحیح انتظام نہیں ہے، بیوائوں، یتیموں اور بے گھر افراد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے تو انہوں نے انسانیت کی خدمت کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
سب سے پہلے ایک ڈسپنسری سے کام شروع کیا اور آہتہ آہستہ یہ کام پورے ملک میں پھیلتا گیا اور دنیا کے ہر کونے میں عبدالستار ایدھی کے چاہنے والے اور خدمت کا اعتراف کرنے والے پیدا ہونے لگے۔
Edhi Foundation
اللہ تعالی نے انسان کی خدمت کرنے کا بڑا اعزاز رکھا ہے دنیا میں جو ان کو اعزاز ملے ہیں وہ الگ لیکن اللہ تعالی جو جنت میں ان کیلئے مقام عطا فرمائے گا وہ اللہ ہی جانتا ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص یتیموں کی کفالت کرتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
یہاں ایک یتیم نہیں بلکہ لاکھوں یتیموں کی کفالت کرنے والا عبدالستار ایدھی لاکھوں بیوائوں کے سر پر ہاتھ رکھنے والا عبدالستار ایدھی، بے گھروں کو گھر دینے والا عبدالستار ایدھی، بھوکوں کو کھانا کھلانے والا عبدالستار ایدھی، بیماروں کا علاج کرنے والا عبدالستار ایدھی بڑی شان سے اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
Abdul Sattar Edhi
ہمیں صرف ایک ہی پیغام دے گیا انسانیت کی خدمت۔ اب یہ جو درخت عبدالستار ایدھی لگا کر گئے ہیں ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اور انسانیت کی خدمت کریں، دکھوں کو خوشی دیں جہاں وہ کسی انسان کے کام آ سکتے ہیں اس کے کا آئیں، جہاں ان کا پیشہ کام آ سکتا ہے پیشہ دیں، جہاں وہ جسمانی طور پر کسی کی مدد کر سکتے ہیں جسمانی مدد کریں۔
اس طرح ہم ایک اچھا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیںاور آپس میں بلا تفریق محبتیں بانٹیں، اس طرح ہم عبدالستار ایدھی کا مشن پورا کر سکتے ہیں، اسی طرح ہم عبدالستار ایدھی کی روح کو تسکین ملے گی۔