تحریر : ثوبیہ اجمل ساہیوال جیسا کے سب جانتے ہیں کے رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہنیہ ہے .یہ ماہ مبارک مومنوں کو عطا ہوتا ہے، اس میں نیکیوں کا اجر بڑھا دیا جا تا ہے .لیکن جہاں مسلمانوں کو اس بات پر خوش ہونا چاہیے کے نیکیوں کا اجر دوگنا ہو گیا ہے وہیں اس بات کا خیال بھی ذہن سے محو کر دیا جاتا ہے کے کسی کی غیبت کرنا، چغلی کرنا اور کسی کے خلاف پروپوگنڈا کرنا جیسے تمام اعمال پر گناہ بھی زیادہ ملے گا . ہمارے چند سالوں سے رمضان المبارک کے مہینے کے ساتھ ٹیلی ویڑن رمضان نشریات بھی لازمی حصہ بن چکی ہے .جو کے ایک اچھی روایت بھی ہے۔
جب سیہمارے ملک میں ٹیلی ویڑن کا تھا تب سے اسلامی مہینوں کی مناسبت سے t .v پر پروگرام نشر کے جاتے تھے .جب صرف ایک ہی چینل ہوا کرتا تھا اس کی چند گھنٹوں کی نشریات میں بھی رمضان کے پروگرام نشر کے جاتے تھے . جب پاکستان میں نجی چنیلز کا دور آیا تو پاکستان میں t .v کی دنیا ہی بدل گی، سب نے دیکھا کہ ایک نوجوان جس کا نام آج کسی تعا رف کا محتاج نہیں ہے عامر لیاقت حسین ،جس نے رمضان نشریات کی بنیاد نے سرے سے رکھی. اور دینی پروگرامز کو ایک نئی پیچان دی۔
اس نوجوان میزبان نے بہت دلکش اور ہلکیپھلکے انداز میں دینی مسائل کو علمائ کرام کے ساتھ مل کر discus کیا اور ان کا حل بھی پیش کر کے ایک طرف تو بہت جلد ہی لوگوں کیدلوں میں گھر کر لیا تو دوسری طرف ایک نوجوان میزبان کو جس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اور وہ دیدہ زیب لباس میں ملبوس ہے ، کچھ لوگ اس نے انداز کو ذہنی طور پر قبول نہ کر سکے. کیوں کے انہوں نے صرف بوڑھے لوگوں کو ہی اسلام کی طرف ما ئل دیکھ رکھا تھا. جہاں عامرلیاقت حسین کو اس کی انتھک محنت اور بے پناہ صالحیتوں کی وجہ سے شہرت کی بلندیاں حاصل ہوئی وہاں جودیگر نجی چنیلز تھے وہ اس کامیابی سے حسد کے بنا رہ نہ سکے. کیوں کے ظاہر ہے ریتٹنگ کا معاملہ ہے۔
Amir Liaquat
انہوں نے نے عامر لیاقت کے خلاف پروپوگنڈا بھی شروع کر دیا اور ساتھ میں نقالی بھی. لیکن نقالی کے باوجود وہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی جو عامر لیاقت کا مقدر ہے. رفتہ رفتہ نجی چینلز نے بعد گمانی کا زہر پورے معاشرے میں پھیلا دیا ہے. جو کے اب عوام میں بھی سرایت کر چکا ہے. اب ہردوسراشخص ان کی برائیاں کرنے میں مصروف نظر آتا ہے جسے شاید اپنے گھر علاوہ کوئی اور جانتا بھی نہ ہو. جب کے اس شخص کی صلیحتوں کا ا عتراف ہے. bbc اور cnn جیسے بڑے نشریتی اداروں نے رمضان نشریات پر رپورٹ بناء لیکن جلنے والے جل رہے ہیں اس سلسلے میں سوشل میڈیا کو بہت استعمال کیا جا رہا ہے۔
اعتراض کیا جاتا ہے اس ماہ میں انعامات کیوں دے جاتے ہیں .ہلکے پھلکے انداز میں افطار کے بعد پروگرام پیش کرنے پر بھی بہت سوں کو اعتراض ہے . حالانکہ کے دوسرے چینلز پر بھی افطار کے بعد مزاحیہ پروگرام دیکھئے جاتے ہیں ان پر کسی کو اعتراض نہیں ہے.برائیاں تلاش کرنے والے اپنا کام کر رہے ہیں لیکن ریٹنگ تو کوئی اور ہی کہانی سنا رہی ہے۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کے دوسروں پر اپنی را? مسلط نہ کی جائے . اور اپنے اذہان اور قلوب کو حسد ور بغض جیسی بیماریوں سے پاک کر لیا جائے.. کیوں کہ رمضان تو پاک ہونے کا مہینہ ہے. اور یہ ہی رمضان کا پیغام ہے۔